قومی

آپریشن سندور میں ہم نے شطرنج کی چالیں چلیں: فوجی سربراہ (ویڈیو)

فوج کے سربراہ جنرل اوپندر دیویدی نے زور دے کر کہا کہ آپریشن سندور کسی روایتی مشن جیسا نہیں تھا۔ یہ شطرنج کا کھیل کھیلنا جیسا تھا کیونکہ ہمیں پتہ نہیں تھا کہ دشمن کی اگلی چال کیا ہوگی۔

چینائی (پی ٹی آئی) فوج کے سربراہ جنرل اوپندر دیویدی نے زور دے کر کہا کہ آپریشن سندور کسی روایتی مشن جیسا نہیں تھا۔ یہ شطرنج کا کھیل کھیلنا جیسا تھا کیونکہ ہمیں پتہ نہیں تھا کہ دشمن کی اگلی چال کیا ہوگی۔

آئی آئی ٹی مدراس میں اپنے خطاب میں انہوں نے بتایا کہ 22اپریل کے پہلگام حملے کا انتقام لینے مئی میں ہندوستان نے کیسی فیصلہ کن فوجی کارروائی کی تھی۔ انہوں نے شطرنج کے کھیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندور میں ہم نے شطرنج کھیلا۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں پتہ نہیں تھا کہ دشمن کی اگلی چال کیا ہوگی۔ اسے ہم گرے زون کہتے ہیں۔ گرے زون میں روایتی آپریشن نہیں ہوتا۔

گرے زون میں سبھی جگہ کچھ بھی کارروائی ہوسکتی ہے۔ آپریشن سندور نے ہمیں سکھایا کہ یہی گرے زون ہے۔ ہم شطرنج کی چالیں چل رہے تھے۔ دشمن بھی شطرنج کی چالیں چل رہا تھا۔ ہم کبھی اسے مات دے رہے تھے اور کبھی مات کھا رہے تھے۔ یہی زندگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹسٹ میاچ حالانکہ چوتھے دن رک گیا، یہ طویل ٹکراؤ بھی ہوسکتا تھا۔ انہوں نے بیانیہ کھڑا کرنے کی اہمیت جتائی اور کہا کہ اگر آپ کسی پاکستانی سے پوچھیں گے کہ تو تم ہارے یا جیتے تو وہ کہے گا میرا فوجی سربراہ فیلڈ مارشل بن گیا۔ ہم نے جیتا ہوگا تبھی تو وہ فیلڈ مارشل بنا۔ فوجی سربراہ نے آئی آئی ٹی مدراس میں 4 اگست کو ایک فنکشن میں اپنے خطاب میں یہ ریمارکس کئے۔

ان کے خطاب کا ویڈیو فوج نے ویک اینڈ پر شیئر کیا۔کسی ملک کا نام لئے بغیر اگلی مرتبہ بہت بڑی کارروائی ہوگی۔ چاہے وہ ملک تنہاء حرکت میں آئے یا کسی اور کی مدد سے۔ میرے خیال میں وہ ملک اکیلا نہیں ہوگا۔ ہمیں چوکنا رہنا ہوگا۔ فوجی سربراہ نے آپریشن سندور کی تفصیل بیان کرتے ہوئے شطرنج اور کرکٹ کا حوالہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو ڈھائی محاذ کا سامنا ہے۔ ہندوستانی فوج شطرنج کھیل رہی تھی اور اس بورڈ گیم میں کچھ واضح ہوتا ہے اور کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آج دنیا میں 92 ممالک میں 56جنگیں جاری ہیں۔ آئی کے این ایس کے بموجب چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ 23 اپریل کو ہم مل بیٹھے تھے۔ پہلی مرتبہ رکھشا منتری نے کہا تھا کہ بہت ہوچکا۔

مسلح افواج کے تینوں سربراہان نے ماناکہ فیصلہ کن کارروائی کی ضرورت ہے۔ ہمیں لائحہ عمل طئے کرنے کی مکمل آزادی دی گئی۔ ہم نے اِس قسم کی سیاسی سمت اور وضاحت پہلی مرتبہ دیکھی۔ 25 اپریل کو فوجی سربراہ نے نادرن کمانڈ کا دورہ کیا جہاں آپریشن سندور کی حکمت ِ عملی وضع کی گئی۔ 9 اہداف میں 7 کو تباہ کردیا گیا۔

کئی دہشت مارے گئے۔ 29اپریل کو ہم نے پہلی مرتبہ وزیراعظم سے ملاقات کی۔ جنرل دیویدی نے آپریشن سندور کو گرے زون میں کھیلی گئی شطرنج قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں پتہ تھا کہ دشمن کی اگلی چال کیا ہوگی اور دشمن کو بھی معلوم نہیں تھا کہ ہم کیا چال چلنے والے ہیں۔ اسے ہی گرے زون کہا جاتا ہے۔

شہ اور مات کا کھیل جاری رہا۔ آپریشن سندور کے تحت ہندوستانی فضائیہ نے پاکستان اور پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں دہشت گروپس سے جڑے کئی اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔