حیدرآباد

آیا بی جے پی کو گوڈسے کی اولاد ووٹ دے گی؟:جی نرنجن

جی نرنجن نے مزید سوال کیا کہ ہیمنت بسوا سرما جو کل تک کانگریس سے وابستہ تھے‘ تو کیا وہ بابر اور رضاکار کو پیدا ہوئے تھے؟ جی نرنجن آج یہاں گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

 حیدرآباد: سینئر نائب صدر تلنگانہ کانگریس کمیٹی جی نرنجن نے ”کانگریس کو صرف بابر اور رضاکاروں کی اولاد ہی ووٹ دیں گے“ کے بیان پر شدید رد عمل  کااظہار کیا۔ انہوں نے بھینسہ میں کل دئیے گئے چیف منسٹر آسام ہیمنت بسوا سرما کے بیان پر شدید ردعمل ظاہر کیا اور کہاکہ چیف منسٹر آسام کا یہ بیان کانگریس اور کانگریس پارٹی کو ووٹ دینے والوں کی توہین ہے۔

متعلقہ خبریں
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور
اردو اکیڈمی جدہ کے وفد کی قونصل جنرل ہند سے ملاقات، سرگرمیوں اور آئندہ منصوبوں پر تبادلۂ خیال

انہوں نے سوال کیا کہ آیا جو لوگ بی جے پی کو ووٹ دیں گے وہ کیا گاندھی کے قاتل گوڈسے کی اولاد ہیں؟ جی نرنجن نے مزید سوال کیا کہ ہیمنت بسوا سرما جو کل تک کانگریس سے وابستہ تھے‘ تو کیا وہ بابر اور رضاکار کو پیدا ہوئے تھے؟ جی نرنجن آج یہاں گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

 انہوں نے کہاکہ چیف منسٹر آسام ہیمنت بسوا سرما بھینسہ میں بی جے پی کے جلسہ سے خطاب کررہے تھے ان کی اس اشتعال انگیز تقریر اور کانگریس اور تلنگانہ عوام کی توہین کے خلاف الیکشن کمیشن اور تلنگانہ ڈی جی پی کو ازخود کارروائی کرنا چاہئے۔

چندی گڑھ کے  میئر انتخابات میں بی جے پی کے ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے کی گئی دھاندلی کو جمہوریت کے لئے سیاہ دھبہ قرار دیتے ہوئے جی نرنجن نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی جو جمہوریت کی بات کرتے ہیں‘ انہیں اس واقعہ پر عوام سے معذرت خواہی کرنا چاہئے۔

کانگریس قائد نے کہاکہ یہ تاریخ کا پہلا واقعہ ہے جس میں سپریم کورٹ کی نگرانی میں کوٹ روم میں ووٹوں کی گنتی کی گئی جس کے بعد حقائق منظر عام پر آئے اور سپریم کورٹ نے عآپ پارٹی کے امیدوار جنہیں کانگریس کی تائید حاصل تھی‘ میئر چندی گڑھ قرار دیا۔

 اور کہاکہ یہ واقعہ اقتدار کے لئے بی جے پی کی بوکھلاہٹ اور مجوزہ پارلیمانی انتخابات میں اس طرح کی دھاندلی کے امکانات اور خدشات کو ظاہر کرتا ہے اور اسی ناپاک حکمت عملی کی بنیاد پر نریندر مودی نے آئندہ پارلیمانی انتخابات میں 400 نشستوں پر بی جے پی کی کامیابی کا دعویٰ کردیا۔

 جی نرنجن نے کانگریس کارکنوں کو مشورہ دیا کہ وہ بی جے پی کی اس خطرناک حکمت عملی سے چوکس رہیں۔ عوام کو چاہئے کہ وہ بی جے پی کے ناپاک عزائم کو ناکام بنادیں۔