کیا ہندو‘ بنگال چھوڑدیں؟گری راج سنگھ کا سوال
انہوں نے الزام عائد کیاکہ بنگال میں ہندو فرقہ کو منظم طریقہ سے دھمکایاجارہا ہے اور ریاست سے نقل مقامی کیلئے مجبورکیاجارہا ہے۔ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے گری راج سنگھ نے کہا کہ مرشدآباد واقعہ بتاتاہے کہ ہندوؤں کو بنگال چھوڑنے پر مجبور کیاجارہا ہے۔

نئی دہلی: مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے ہفتہ کے دن مغربی بنگال کے ضلع مرشدآباد میں حالیہ تشدد کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ وہاں پیش آنے والا واقعہ دل دکھادینے والا ہے۔ ممتابنرجی کی حکومت میں نظم وضبط کی صورتحال ابترہوگئی ہے۔
میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے الزام عائد کیاکہ بنگال میں ہندو فرقہ کو منظم طریقہ سے دھمکایاجارہا ہے اور ریاست سے نقل مقامی کیلئے مجبورکیاجارہا ہے۔ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے گری راج سنگھ نے کہا کہ مرشدآباد واقعہ بتاتاہے کہ ہندوؤں کو بنگال چھوڑنے پر مجبور کیاجارہا ہے۔
ممتابنرجی کو بتاناچاہئیے کہ آیا‘ بنگال کے ہندو‘ بنگال چھوڑدیں؟‘ایسی صورتحال پیدا کی گئی ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ میں باربارکہہ چکا ہوں کہ جب مسیحا تباہ کرنے والا بن جائے تو کون بچائے گا؟۔ ممتابنرجی بنگال کی چیف منسٹر ہیں‘ ان کیلئے ووٹ بینک صرف مسلمان نہیں ہیں۔
ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ہندوؤں کا بھی تحفظ کریں۔ وقف جائیدادوں سے جڑے تنازعہ پر مرشدآباد میں تشدد برپاہوا‘ جس پر سیاسی برہمی کی لہردوڑگئی۔ بی جے پی نے ترنمول کانگریس پرالزام عائد کیاکہ وہ اقلیتوں کی خوشامد کررہی ہے۔ وہ اکثریتی ہندوآبادی کے تحفظ کو نظراندازکررہی ہے۔
گری راج سنگھ نے آرجے ڈی قائد تیجسوی یادو پربھی تنقید کی اور الزام عائد کیاکہ وہ یہ کہتے ہوئے بہار میں بنگال جیسی صورتحال دہرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ برسرِ اقتدارآنے پر وقف ترمیمی قانون برخاست کردیں گے۔
تیجسوی یادو ابھی اقتدار میں آئے ہی نہیں لیکن بہار کے ہندوؤں کو دھمکاناشروع ہوگیا ہے۔ تیجسوی یادو بہار میں بنگال جیسی افراتفری چاہتے ہیں۔ حکومت کی بڑی ذمہ داری بنتی ہے۔