مشرق وسطیٰ

اسرائیل کے وحشیانہ ظلم ختم ہونے تک کسی معاہدہ کا حصہ نہیں بنیں گے: حماس

دوسری جانب اسرائیل نے کہا ہے کہ ہماری تباہی پر تلے سرگرم گروہوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ رفح میں جاری فوجی کارروائیاں اسی عزم کے تکمیل کا حصہ ہے۔

غزہ: حماس نے دوٹوک انداز میں کہا ہے کہ اسرائیلی کی وحشیانہ بمباری، فسطینی نسل کشی، فاقوں اور محاصروں کے ہوتے ہوئے کیسے کسی بھی معاہدے کا حصہ بن سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں
جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہوپائی: حماس
اسرائیل حماس مذاکرات شروع کریں، غزہ کے لوگ زیادہ انتظار نہیں کر سکتے: سعودی عرب
غزہ کے عوام کا تاریخی صبر جس نے اسلام کا سر بلند کردیا: رہبر انقلاب اسلامی
جنوبی غزہ میں اسرائیل کے حملے 16 فلسطینی جاں بحق
اسرائیلی انٹلیجنس کے لئے کام کرنے والے فلسطینی گرفتار

حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آج ہم نے ثالثوں کو اپنے واضح مؤقف سے آگاہ کر دیا کہ اگر قابض افواج غزہ میں ہمارے لوگوں کے خلاف جنگ اور جارحیت روک دیں تو ہم ایک مکمل معاہدہ طے کرنے کے لیے تیار ہیں۔

حماس نے خبردار کیا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ صیہونی ریاست وحشیانہ بمباری بھی جاری رکھے اور ہم اُن کے ساتھ مذاکرات کرتے رہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صرف اُسی صورت میں یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے سمیت ایک “مکمل معاہدے” کے لیے تیار ہوں جب اسرائیل جارحیت سے باز آئے اور بمباری روک دے۔

بیان میں کہا گیا کہ فلسطین کی دیگر مزاحمتی تنظیمیں بھی غزہ اور رفح میں اسرائیلی جارحیت، محاصرے، فاقے اور نسل کشی کے ہوتے ہوئے کسی  معاہدے کا حصہ بننا قبول نہیں کریں گی۔

دوسری جانب اسرائیل نے کہا ہے کہ ہماری تباہی پر تلے سرگرم گروہوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ رفح میں جاری فوجی کارروائیاں اسی عزم کے تکمیل کا حصہ ہے۔

خیال رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان کسی جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے قطر، مصر، اردن اور امریکا کی ثالثی میں طویل عرصے سے جاری فریقین کے درمیان مذاکرات تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے اور بار بار تعطل کا شکار ہو رہے ہیں۔

a3w
a3w