تلنگانہ

سردیوں کی بیماریاں،احتیاطی تدابیراختیار کرنے کوٹھی ای این ٹی اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر آنند آچاریہ کامشورہ

سردی کی شدت بڑھنے کے سبب شہریوں میں سائنسائٹس، کانوں سے پیپ بہنا، گلے میں درد اور دمہ جیسی شکایات عام ہو رہی ہیں۔ ان ہی مسائل کے سلسلہ میں کوٹھی ای این ٹی اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر آنند آچاریہ نے ایک تلگوچینل سے خصوصی گفتگو میں بیماریوں کے اسباب اور احتیاطی تدابیر پر روشنی ڈالی ہے۔

حیدرآباد: سردیوں کا موسم زور پکڑ رہا ہے اور اس کے ساتھ ہی صحت کے مسائل میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
گورنمنٹ ہائی اسکول غوث نگر میں ’’نومبر کی عظیم شخصیات‘‘ کے پانچ روزہ جشن کا شاندار اختتام، انعامی تقریب کا انعقاد
لوکل باڈیز انتخابات کے سلسلے میں کانگریس قائد عثمان بن محمد الہاجری کا اہم دورہ

سردی کی شدت بڑھنے کے سبب شہریوں میں سائنسائٹس، کانوں سے پیپ بہنا، گلے میں درد اور دمہ جیسی شکایات عام ہو رہی ہیں۔ ان ہی مسائل کے سلسلہ میں کوٹھی ای این ٹی اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر آنند آچاریہ نے ایک تلگوچینل سے خصوصی گفتگو میں بیماریوں کے اسباب اور احتیاطی تدابیر پر روشنی ڈالی ہے۔


ڈاکٹر آنند کے مطابق، چونکہ ناک قدرتی طور پر پھیپھڑوں تک جانے والی ہوا کو گرم کرنے کی کوشش کرتی ہے، اس لئے سردیوں میں کئی افراد ناک بند ہونے کی شکایت کرتے ہیں۔

وائرل انفیکشن سردیوں میں زیادہ پھیلتے ہیں، خاص طور پر بچوں کے ذریعہ جو اسکولوں سے وائرس گھر لاتے ہیں اور یہ آسانی سے والدین میں منتقل ہو جاتا ہے۔ اگر کوئی زکام یا نزلہ زیادہ دن تک برقرار رہے تو یہ الرجی ہو سکتی ہے جو کھانے یا ہوا میں موجود دھول جیسے ذرات سے پیدا ہوتی ہے۔


انہوں نے خبردار کیا کہ عام زکام کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ اگر اس کا صحیح علاج نہ کیا جائے تو انفیکشن ناک سے نکل کر سائنوس میں پھیل سکتا ہے اور سائنسائٹس کا سبب بن سکتا ہے۔ مستقل الرجی اور انفیکشن بعض اوقات دائمی ہو کر ناک میں پالپس (گوشت بڑھ جانا) کی شکل بھی اختیار کر لیتے ہیں۔

اس کے علاوہ، طویل عرصہ تک رہنے والا نزلہ یا کھانسی بالآخر پھیپھڑوں تک پہنچ کر دمہ جیسی سنگین سانس کی بیماریوں کو جنم دے سکتا ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تنفسی نظام کی جلد ایک جیسی ہونے کی وجہ سے اوپر کا انفیکشن نیچے تک پھیل سکتا ہے۔


انہوں نے زور دیا کہ زکام کا ابتدائی مرحلہ میں صحیح علاج کروانا انتہائی ضروری ہے تاکہ بیماری سنگین شکل اختیار نہ کر سکے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بچوں میں ہجوم اور بزرگوں میں کمزور مدافعتی نظام کی وجہ سے سردیوں میں نمونیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ڈاکٹر آنند آچاریہ نے تمام افراد کو مشورہ دیا کہ وہ ان عوامل سے آگاہ رہیں اور بروقت طبی مشورہ لے کر خود کو سردیوں کی بیماریوں سے محفوظ رکھیں۔