حیدرآباد میں موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی سانس اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا مریضوں کی مشکلات میں نمایاں اضافہ
ایک تلگونیوز چینل سے بات کرتے ہوئے چیسٹ اسپتال حیدرآباد کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شراون کمار نے انتباہ دیا ہے کہ سرد موسم خاص طور پر دمہ اور سی او پی ڈی کے مریضوں کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ سی او پی ڈی ہندوستان میں اموات کی دوسری بڑی وجہ بن چکی ہے جس کی بنیادی وجہ سگریٹ نوشی اور فضائی آلودگی ہے۔
حیدرآباد: حیدرآباد میں موسم سرما کے آغاز اور درجہ حرارت میں کمی کے ساتھ ہی سانس اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا مریضوں کی مشکلات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ایک تلگونیوز چینل سے بات کرتے ہوئے چیسٹ اسپتال حیدرآباد کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شراون کمار نے انتباہ دیا ہے کہ سرد موسم خاص طور پر دمہ اور سی او پی ڈی کے مریضوں کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ سی او پی ڈی ہندوستان میں اموات کی دوسری بڑی وجہ بن چکی ہے جس کی بنیادی وجہ سگریٹ نوشی اور فضائی آلودگی ہے۔
ڈاکٹر شرون کے مطابق جو افراد10 سے 15 سال تک تمباکو نوشی کرتے ہیں یا دیہی علاقوں میں لکڑی کے چولہوں کے دھوئیں کا سامنا کرتے ہیں، ان کے پھیپھڑے شدید متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ جو لوگ خود سگریٹ نہیں پیتے لیکن تمباکو نوشی کرنے والوں کے ساتھ رہتے ہیں، وہ بھی اس بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں جس کی علامات میں سانس پھولنا اور مسلسل کھانسی شامل ہے۔
علاج اور احتیاطی تدابیر کے سلسلہ میں ڈاکٹر شراون کمار نے مشورہ دیا کہ بیماری کی جلد تشخیص کے لئے ’اسپائیرومیٹری‘ ٹسٹ کروانا بے حد ضروری ہے۔ اگر ابتدائی مرحلہ میں پھیپھڑوں کے نقصان کا پتہ چل جائے اور مریض سگریٹ نوشی ترک کر دے تو بیماری کو مزید بگڑنے سے روکا جا سکتا ہے، جبکہ انہیلرس کا استعمال بھی مرض کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
گھریلو ٹوٹکوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بند ناک اور گلے کی تکلیف کے لئے بھاپ لینا ایک محفوظ اور فائدہ مند عمل ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے 50 سال سے زائد عمر کے افراد اور پھیپھڑوں کے مریضوں کو سختی سے ہدایت کی کہ وہ صبح کی شدید سردی میں چہل قدمی سے گریز کریں اور اگر باہر نکلنا ناگزیر ہو تو گرم کپڑے پہنیں اور ماسک کا استعمال کریں، تاہم شام کے وقت چہل قدمی کرنا صحت کے لئے زیادہ موزوں ہے۔
ویکسینیشن کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر شرون نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہمارے ہاں بالغ افراد میں ویکسین لگوانے کا رجحان ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ 50 سال سے زائد عمر کے افراد، خاص طور پر وہ لوگ جو شوگر، بلڈ پریشر یا سانس کی پرانی بیماریوں میں مبتلا ہیں، انہیں ہر سال انلوئنزا اور نمونیا کی ویکسین ضرور لگوانی چاہیے تاکہ وہ پیچیدہ انفیکشن سے محفوظ رہ سکیں۔
موجودہ صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سردی میں اضافہ کے ساتھ ہی اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں تقریباً 10 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور ڈاکٹروں کو خدشہ ہے کہ جنوری اور فروری میں سردی کی شدت میں اضافہ کے ساتھ نمونیا اور سانس کی بیماریوں کے معاملات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔