بھارت

آئی این ایس وکرانت، پہلے دیسی ساختہ طیارہ بردار جنگی جہاز میں خاص کیا ہے؟

یہ ملک میں بنایا جانے والا سب سے بڑا جنگی جہاز ہے۔ اس پر 30 فائٹر جیٹس بیک وقت کھڑے رہ سکتے ہیں جن میں مگ فائٹر جیٹ اور ہیلی کاپٹر بھی شامل ہیں۔

کوچی: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کوچین شپ یارڈ میں ایک شاندار تقریب میں ہندوستان کے پہلے دیسی ساختہ طیارہ بردار بحری جنگی جہاز آئی این ایس وکرانت کو قوم کے نام معنون کردیا۔ اس بحری جہاز کے تعلق سے کچھ حقائق پیش ہیں۔

آئی این ایس کا مطلب انڈین نیول شپ ہوتا ہے۔ یہ 45 ہزار ٹن وزنی ہے جسے 20,000 کروڑ روپے کی لاگت سے بنایا گیا ہے۔

اس کی لمبائی 262 میٹر (860 فیٹ) ہے جبکہ چوڑائی 62 میٹر (204 فیٹ) ہے۔

یہ ملک میں بنایا جانے والا سب سے بڑا جنگی جہاز ہے۔ اس پر 30 فائٹر جیٹس بیک وقت کھڑے رہ سکتے ہیں جن میں مگ فائٹر جیٹ اور ہیلی کاپٹر بھی شامل ہیں۔

آئی این ایس وکرانت پر ابتداء میں  مگ فائٹر جیٹس اور کچھ ہیلی کاپٹرس ہوں گے۔  اس جنگی جہاز میں عملہ کے 1600 ارکان کو بیک وقت تعینات کیا جاسکتا ہے۔

اس جنگی جہاز کی تعمیر کا کام گذشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے چل رہا تھا۔ منموہن سنگھ حکومت نے اس کی تعمیر کا آغاز کیا تھا۔ پچھلے سال 21 اگست سے آئی این ایس وکرانت کی سمندری آزمائشوں کے متعدد مراحل مکمل ہو چکے ہیں۔

بحریہ کی کمان میں آنے کے بعد یہاں ایوی ایشن ٹرائلز کیے جائیں گے۔ اس وقت ہندوستان کے پاس صرف ایک طیارہ بردار بحری جہاز ہے جس کا نام آئی این ایس وکرامادتیہ ہے۔ وکرامادتیہ کو روسی پلیٹ فارم پر بنایا گیا ہے۔

بحر ہند اور خلیج بنگال میں دو اہم بحری محاذوں کے لئے، دفاعی افواج مجموعی طور پر تین ایسے جہازوں کا مطالبہ کررہی ہے جبکہ ہر ایک محاذ کے لئے ایک فاضل جہاز مہیا کرانے پر بھی زور دے رہی ہے۔

آئی این ایس وکرانت کا نام اس کے پیشرو بحری جہاز کے نام پر رکھا گیا ہے، جس نے بنگلہ دیش کی آزادی کے لیے پاکستان کے خلاف 1971 کی جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

ہندوستانی بحریہ اس نئے طیارہ بردار بحری جنگی جہاز کو اپنے عسکری سازوسامان میں ایک اہم اضافے کے طور پر دیکھتی ہے۔ ہندوستان اب اپنے مشرقی اور مغربی دونوں سمندری حدود پر طیارہ بردار بحری جہاز تعینات کرسکتا ہے اور گہرے پانیوں میں اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے قابل ہوگیا ہے۔

a3w
a3w