شمالی بھارت

سکھ قیدیوں کی رہا ئی کے مسئلہ پر جھڑپ، ملوث 10 افراد کی تصاویر جاری

چندی گڑھ پولیس نے آج 10 افراد کی تصاویر جاری کی ہیں، جو چندی گڑھ۔ موہالی سرحد پر پولیس ملازمین کے ساتھ پُرتشدد جھڑپ میں ملوث ہیں۔

چندی گڑھ: چندی گڑھ پولیس نے آج 10 افراد کی تصاویر جاری کی ہیں، جو چندی گڑھ۔ موہالی سرحد پر پولیس ملازمین کے ساتھ پُرتشدد جھڑپ میں ملوث ہیں۔

عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ ان کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔ 8 فروری کو سکھ قیدیوں کی رہائی کے مطالبہ پر کئی احتجاجی سیکٹر 52-53 کی سڑک پر چندی گڑھ پولیس کے ساتھ متصادم ہوگئے تھے۔

وہ اپنے مطالبات کی تکمیل کے لیے چیف منسٹر بھگونت مان کی قیامگاہ کی طرف بڑھنے کی کوشش کررہے تھے۔ اس جھڑپ میں کئی پولیس ملازمین زخمی ہوگئے تھے اور کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ پولیس نے 7 افراد کو ملزم قرار دیا تھا، جن کا تعلق قومی انصاف مورچہ سے ہے۔

یہ مورچہ ہی سکھ قیدیوں کی رہائی کے لیے احتجاج کی قیادت کررہا ہے۔ چندی گڑھ پولیس نے ایف آئی آر میں کہا ہے کہ احتجاجیوں نے آنسو گیس کی بندوق، اسلحہ و گولہ بارود چھین لیا اور جھڑپ کے دوران موافق خالصتان نعرے لگاتے ہوئے پولیس ملازمین کو ہلاک کرنے کی کوشش کی۔

ہفتہ کے روز ایک پبلک نوٹس میں چندی گڑھ پولیس نے دس ملزمین کی تصاویر جاری کی ہیں اور عوام سے کہا ہے کہ وہ ان کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔ پولیس نے کہا کہ مخبروں کو دس ہزار روپئے انعام دیا جائے گا اور شناخت کو راز میں رکھا جائے گا۔

قومی انصاف مورچہ کے بیانر تلے پنجاب کے مختلف حصوں کے لوگ احتجاج منظم کررہے ہیں اور 7 جنوری سے موہالی۔ چندی گڑھ سرحد پر وائی پی ایس چوک پر گھیرا ڈالے ہوئے ہیں۔ اس مورچہ کی نہنگوں، کئی سکھ تنظیموں اور زرعی تنظیموں نے حمایت کی ہے۔