بائیڈن نے سعودی ولیعہد کے سامنے جمال خشوگی قتل معاملہ کو اُٹھایا
بائیڈن نے کہا کہ میٹنگ میں انہوں نے یہ واضح کردیا کہ 2018 میں ہوئے خشوگی قتل کیس ان کے اور امریکہ کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی دونوں فریقین کے درمیان دیگر کئی امور پر بھی باہمی اتفاق رائے ہوا۔
ریاض: امریکی صدر جو بائیڈن جمعہ کو سعودی عرب پہنچے۔ اس دوران سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں صدر بائیڈن نے صحافی جمال خشوگی کے قتل کا معاملہ اٹھایا۔
واضح ر ہے کہ امریکہ میں صدر بننے سے قبل بائیڈن نے انسانی حقوق کے تیئں سعودی عرب کی کافی تنقید کی تھی اور اب یہاں ان کے دورے کو دونوں ممالک کے درمیان فاصلہ کم کرنے، تعلقات کو مضبوط بنانے کی جانب ایک نئی شروعات کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ میٹنگ میں انہوں نے یہ واضح کردیا کہ 2018 میں ہوئے خشوگی قتل کیس ان کے اور امریکہ کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی دونوں فریقین کے درمیان دیگر کئی امور پر بھی باہمی اتفاق رائے ہوا۔
اکتوبر 2018 میں ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں سعودی نژاد امریکی صحافی اور سعودی حکومت کے سخت ناقد جمال خشوگی کو قتل کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد بائیڈن کے اس دورے کی تنقید کی جارہی ہے۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے قتل کی منظوری کا الزام لگایا تھا، حالانکہ وہ ان الزامات کی مسلسل تردید کرتے رہے ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق مسٹر بائیڈن نے بتایا کہ ولی عہد نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ جمال خشوگی کی موت کے لیے ذاتی طور پر ذمہ دار نہیں ہیں۔
دریں اثنا، بائیڈن نےاس بات کا بھی اعلان کیا کہ سعودی عرب نے امریکی صدر کے دورے سے عین قبل اسرائیلی طیاروں کو اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دے دی ہے جس پر پابندی عائد تھی۔