تلنگانہسوشیل میڈیا
ٹرینڈنگ

بھینسہ میں ہنومان کے بھکتوں کا تشدد! مسلم نوجوان پر حملہ (ویڈیوز)

ریاست کے حساس ٹاؤن بھینسہ میں آج شام اس وقت حالات کشیدہ ہوگئے جب بتایا جاتاہے کہ ہنومان کے بھکتوں نے کے ٹی آر پرجویہاں روڈشوکررہے تھے‘ٹماٹر‘بیگن اور پتھرپھینکے‘پتھر اورٹماٹرکے ٹی آرکی گاڑی سے جاٹکرائے۔

بھینسہ: ریاست کے حساس ٹاؤن بھینسہ میں آج شام اس وقت حالات کشیدہ ہوگئے جب بتایا جاتاہے کہ ہنومان کے بھکتوں نے کے ٹی آر پرجویہاں روڈشوکررہے تھے‘ٹماٹر‘بیگن اور پتھرپھینکے‘پتھر اورٹماٹرکے ٹی آرکی گاڑی سے جاٹکرائے۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب کے ٹی آر یہاں ابوالکلام آزاد چوک پرروڈ شوسے خطاب کررہے تھے۔ اس دوران زعفرانی لباس میں ملبوس افرادجومبینہ طورپر ہنومان بھکت بتائے گئے ہیں‘ پلے کارڈ تھامے کے ٹی آر کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔

وہ اس بات پر شدید ناراض تھے کہ کے ٹی آر نے بی جے پی کوسخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ بھگواجماعت رام کے نام پر ووٹ مانگ رہی ہے۔ احتجاجی‘کے ٹی آر کی گاڑی کے قریب بڑھنے لگے جس کی وجہ صورتحال خراب ہوگئی پولیس‘ ان احتجاجیوں پر قابو میں ناکام ثابت ہوئی۔

یہ احتجاجی‘جئے شری رام کے نعرے بلند کررہے تھے۔ ہندمان بھکتوں کی ہنگامہ آرائی کی وجہہ سے حالات بے قابو ہوگئے تھے جبکہ روڈ شوکے دوران ہنومان کے بھکتوں نے کے ٹی آر پر ٹماٹر،بیگن اورپتھر برسائے جو کے ٹی آر کی بس کے قریب گرے۔

اس دوران زبردست گڑ بڑ شروع ہوگئی اور ہنومان بھکت تشدد پراتر آئے اورسڑک کے کنارے ٹہرے ٹوپی پہنے ایک مسلم نوجوان پر حملہ کردیاجس کے سبب وہ شدید زخمی ہوگئے لیکن حالات پرقابوپانے کی پولیس کی کوشش ناکام ہوتی جارہی تھی۔

لیکن کے ٹی آر نے اپنی تقریر کو جاری رکھتے ہوئے کہاکہ یہ بی جے پی کی نچلی سطح کی سیاست ہے اوررام کے نام پر اس طرح کی حرکت کرتے ہوئے ماحول کوگرمانے کی کوشش کی جارہی رہے۔ کے ٹی آر ہنگامہ آرائی کی پرواہ کیئے بغیر اپنی تقریر جاری رکھی۔انہوں نے کہاکہ رام کا نام بی جے پی کی جاگیر نہیں ہے ہر ہندورام کا نام لیتاہے۔پھر بی جے پی اس نام کو اپنا سہار اکیوں بنارہی ہے۔

اس دوران ہنومان بھکت مزید برہم ہوگئے اور پولیس کی مداخلت کے باوجودبھی کے ٹی آر کے بس کے قریب پہنچ گئے بڑے پیمانے پر ٹماٹر اور دیگر اشیاء کا پتھراؤ شروع کردیا۔جبکہ کے ٹی آر بار بار پولیس کی توجہ مبذول کروانے کی کوشیش کررہے تھے لیکن ان کی توجہ مبذول کرانے کے باوجودپولیس حالات پرقابو نہیں پاسکی۔

کے ٹی آر نے پولیس پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسالگتا ہے کہ پولیس دباؤ میں کام کررہی ہے۔اس دوران مزید گڑبڑ شروع ہوگئی اور ہنومان کے بھکتوں کی ہنگامہ آرائی میں اضافہ ہوگیا اور پتھراؤ شروع کردیاگیا جس کی وجہہ سے یہاں بھگڈر مچ گئی۔

پولیس ناکام ثابت ہوگئی اوربھکتوں نے سڑک پر حملہ کرنا شروع کردیا اس دوران شیخ واجد قریشی نامی نوجوان پر حملہ کردیا جبکہ اس کے ساتھ اورایک مسلم نوجوان معراج قریشی بھی موجود تھا جوموقع سے فرارہوگیا۔ کیونکہ وہ یہ اپنے سر پر ٹوپی پہنے ہوئے تھا۔اور ٹوپی پہنے دیکھ کر بھکتوں نے حملہ کرنا شروع کردیا۔اور اس حملہ میں شیخ واجد قریشی شدید زخمی ہوگیا جنہیں فوری ایریاہاسپٹل بھینسہ منتقل کیاگیا۔بعدازاں بہتر علاج کیلئے انہیں نرمل منتقل کردیا گیا۔جبکہ ایڈیشنل ایس ے پی نے دواخانہ پہنچکر زخمی واجد قریشی سے معلومات حاصل کیا۔

جیسے ہی مسلم نوجوان پر حملہ کی خبر عام ہوئی‘دواخانہ میں مسلمانوں کا اژدھام جمع ہوگیا۔اور کئی مسلم قائدین نے زخمی کی عیادت کی اور اے ایس پی کانتی لال شبھاش پاٹل سے مطالبہ کیا کہ وہ شرپسندوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کریں جس پر اے ایس پی نے کارروائی کا تیقن دیا۔

افواہوں کا بازار گرم ہوگیا اور پوری طرح متحرک ہوکرپولیس نے بازار بند کروادیا اور پولیس کی گشتی میں تیزی پیداکرتے ہوئے حساس مقامات پر پولیس پیکٹس کو تعینات کردیا گیا جبکہ شدیدزخمی واجد قریشی نے افرادخاندان اوربھائیوں کی جانب سے پولیس میں شکایت درج کروائی۔اس دوران ضلع ایس پی نرمل جانکی شرما نے بھینسہ کادورہ کرتے ہوئے صورتحال کا جائزہ لیا۔انہوں نے کہاکہ سی سی ٹی وی کیمروں سے شرپسندوں کی نشاندہی کی جارہی ہے۔تاحال 6 شرپسندوں کوحراست میں لے لیاگیا ہے۔