سمیع، بمراہ کے بغیر ہندوستان کا پیس اٹیک کمزور : گواسکر
ناگپور میں گیند گھومتی ہے، دہلی میں گیند گھومتی ہے اور اندور میں گیند اتنی گھومتی ہے کہ ٹیم انڈیا خود ہی اس کے جال میں پھنس گئی تھی۔
نئی دہلی: ناگپور میں گیند گھومتی ہے، دہلی میں گیند گھومتی ہے اور اندور میں گیند اتنی گھومتی ہے کہ ٹیم انڈیا خود ہی اس کے جال میں پھنس گئی تھی۔
بارڈر۔گواسکر سیریز میں کسی بھی کھلاڑی کی کارکردگی سے زیادہ پچ پر بحث ہورہی ہے۔ تینوں ٹسٹ میچوں میں جس طرح کی پچ استعمال کی گئی، گیند بہت زیادہ ٹرن ہوئی اور اس کے نتیجے میں ہر میچ کا فیصلہ 3 دن میں آگیا۔
بظاہر سابق آسٹریلوی کرکٹرز نے ہندوستان کی ٹرننگ وکٹوں پر سوالات اٹھائے۔ تاہم اس دوران ہندوستان کے سابق کپتان اور تجربہ کار بلے باز سنیل گواسکر نے ایک بڑی بات کہہ دی ہے۔ گواسکر نے بتایاکہ ٹیم انڈیا اسپن دوستانہ پچ کیوں بناتی ہے۔ سنیل گواسکر نے کہاکہ ہندوستان کا موجودہ پیس اٹیک اب بھی کمزور ہے اس لیے ان میں 20 وکٹیں لینے کی صلاحیت نہیں ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ٹیم انڈیا ٹرننگ پچ پر منحصر ہے۔ گواسکر نے کہاکہ ہندوستان میں 20 وکٹ لینا اتنا آسان نہیں ہے۔ بہت سی ہندوستانی پچوں پر جہاں آپ کے پاس بمراہ اور سمیع نہیں ہیں، مجھے نہیں لگتاکہ یہ تیز رفتار حملے مضبوط ہوں گے۔ لیکن ہلکی خشک پچ پر ہندوستانی ٹیم یقینی طورپر 20 وکٹیں لے سکتی ہے۔ میرے خیال میں اس قسم کی پچ بنانے کی یہی وجہ ہے۔
سنیلا گواسکر نے کہاکہ اگر ٹیم انڈیا کو ورلڈ ٹسٹ چمپئن شپ کے فائنل میں پہنچناہے تو اس کے پاس ٹرننگ پچ بنانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر آپ کے پاس تیز رفتار حملہ ہوتا تو آپ کچھ مختلف کرتے لیکن ٹیم انڈیا کے اسپنر ان کی طاقت ہیں اور اسی وجہ سے اس طرح کی پچ بنائی جارہی ہے۔
ہندوستان میں استعمال ہونے والی پچیں بلے باز کے صبر کا امتحان لیتی ہیں۔ ناگپور اور دہلی میں جیت کے بعد ٹیم انڈیا کو اندور میں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ گیند وہاں بھی ٹرن ہوئی لیکن آسٹریلیا نے بہت بہتر کرکٹ کھیلی۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا احمد آباد میں بھی اسپن فرینڈلی پچ ہوگی؟
ویسے احمد آباد میں پچھلے دو ٹسٹ میچوں میں ایسا ہی دیکھنے کو ملا ہے۔ احمد آباد میں اسپن فرینڈلی پچ کے علاوہ ہندوستان اپنے بلے بازوں سے بھی اچھی کارکردگی کی توقع رکھے گا جو خود اسپن کے خلاف رنز بنانے کو ترس رہے ہیں۔ پجارا، کوہلی، شریاس ایئر اب تک سیریز میں کوئی اثر نہیں چھوڑ پائے ہیں۔ سنیل گواسکر نے آسٹریلوی سلیکٹرز کو شدید نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے اسپورٹس اسٹار کیلئے ایک کالم میں لکھاکہ اگر آسٹریلوی ٹیم احمد آباد ٹسٹ جیت کر چار میچوں کی سیریز ڈرا بھی کرلیتی ہے تو بھی آسٹریلوی سلیکٹرز کو اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ سنیل گواسکر نے آسٹریلیا کے سلیکٹرز کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر ایسی ٹیم منتخب کرنی ہے تو مستعفی ہو جائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ سلیکٹرز ناگپور اور دہلی میں کینگرو ٹیم کی شکست کی وجہ بنے رہے۔
سنیل گواسکر نے مزید کہاکہ سابق آسٹریلوی کرکٹرز مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنے کھلاڑیوں پر تنقید کررہے ہیں، لیکن آسٹریلوی سلیکٹرز کو واقعی ہدف ہونا چاہیے۔ اس نے تین ایسے کھلاڑیوں کو کیسے چن لیا جن کے بارے میں اسے معلوم تھاکہ وہ پہلے دو ٹسٹ کیلئے دستیاب نہیں ہوں گے۔ یہ تقریباً نصف سیریز تھی۔ آسٹریلوی ٹیم انتظامیہ کے پاس 13 میں سے صرف 11 کھلاڑیوں کو منتخب کرنے کا آپشن رہ گیا تھا۔
آسٹریلوی سلیکٹرز نے ایک نئے کھلاڑی میتھیو کوہنیمن کو لایا جبکہ ان کے پاس پہلے سے ہی ان جیسا بولر موجود تھا۔ گواسکر نے کہاکہ اگر انہیں معلوم تھاکہ اس کی ٹیم میں پہلے سے موجود اسپنرز میں سے کوئی اتنا پرفیکٹ نہیں ہے تو پھر اسے پہلے اسکواڈ میں کیوں لیا گیا؟
اس کا مطلب یہ تھاکہ ٹیم انتظامیہ کو 12 میں سے 11 کھلاڑیوں کا انتخاب کرنا تھا۔ یہ کافی شرمناک ہے۔ اگر آسٹریلوی سلیکٹرز میں تھوڑی سی بھی عقل باقی ہے تو احمد آباد ٹسٹ جیتنے کے باوجود انہیں اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔واضح رہے کہ احمدآباد میں چوتھا ٹسٹ 9 مارچ سے کھیلا جائے گا