دہلی

سیمی پر امتناع برقرار، سپریم کورٹ میں مرکز کا جوابی حلف نامہ

مرکز نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ ہندوستان میں اسلامی حکومت کے قیام کے سیمی کے مقصد کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔

نئی دہلی: مرکز نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ ہندوستان میں اسلامی حکومت کے قیام کے سیمی کے مقصد کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔

متعلقہ خبریں
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے
کشمیر اسمبلی میں 5 ارکان کی نامزدگی سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار
برج بہاری قتل کیس، بہار کے سابق ایم ایل اے کو عمر قید

اس نے کہا کہ ممنوعہ تنظیم کے کارکن آج بھی تَخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جن سے ملک کے اقتدارِ اعلیٰ اور علاقائی سالمیت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ مرکز نے سپریم کورٹ میں داخل جوابی حلف نامہ میں کہا کہ اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا کے کارکن‘ دیگر ممالک میں اپنے ساتھیوں اور آقاؤں سے باقاعدہ ربط میں ہیں۔

ان کی ان حرکتوں سے ہندوستان میں امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی درہم برہم ہوسکتی ہے۔ وزارت ِ داخلہ کے انڈر سکریٹری کی طرف سے داخل حلف نامہ میں کہا گیا کہ سیمی کے مقاصد ہمارے ملک کے قوانین کے خلاف ہیں۔ خاص طورپر ملک میں اسلامی حکمرانی کا اس کا جو مقصد ہے اس کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی۔

جسٹس ایس کے کول‘ جسٹس اے ایس اوکا اور جسٹس جے بی پاڑدی والا پر مشتمل بنچ نے چہارشنبہ کے دن سیمی پر عائد امتناع سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔

مرکز کی طرف سے وکیل رجت نائر نے بنچ سے کہا کہ سیمی پر امتناع برقرار ہے۔ درخواست گزاروں کے وکلاء نے کہا کہ وہ مرکز کے جوابی حلف نامہ کا جائزہ لیں گے۔ فریقین کی گزارش پر بنچ نے معاملہ کی سماعت آئندہ ماہ مقرر کی۔