عمران خان : یہ گرفتاری نہیں اغوا ہے: پاکستان تحریک انصاف
جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی ’پاکستان تحریک انصاف‘ نے اتوار کے دن الزام عائد کیاکہ حکام قانونی ٹیم کو عمران خان سے ملنے نہیں دے رہے ہیں۔
اسلام آباد: جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی ’پاکستان تحریک انصاف‘ نے اتوار کے دن الزام عائد کیاکہ حکام قانونی ٹیم کو عمران خان سے ملنے نہیں دے رہے ہیں۔
حالانکہ عدالتی کاروائی کیلئے ضروری کاغذات پر ان کی دستخط لینا ہے۔ 70 سالہ عمران خان کو اسلام آباد کی ایک عدالت کی طرف سے توشہ خانہ کیس میں تین سال کی سزاء سنائے جانے کے فوری بعد ہفتہ کے دن لاہور میں ان کے زماں پارک والے بنگلہ سے گرفتارکرلیاگیاتھا۔
صدرنشین پاکستان تحریک انصاف کو اٹک جیل میں رکھاگیا ہے۔ پی ٹی آئی نے ایک بیان میں واٹس گروپ میں شئیر کیا۔ اس نے عمران خان کی گرفتاری کو ”اغوا“ قراردیا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل و ایڈیشنل ہوم سکریٹری پنجاب سے بارباراپیل کے باوجود ہمارے پارٹی سربراہ کی قانونی ٹیم کو ان سے ملنے نہیں دیاجارہا ہے۔
قانونی ٹیم کو ان سے کچھ کاغذات پر دستخط لینا ضروری ہے۔ پارٹی نے کہا کہ یہ گرفتاری نہیں بلکہ اغوا لگتا ہے۔ عمران خان کو گرفتاری کے بعد اٹک لے جایاگیا جو پنجاب کا آخری بڑا ٹاؤن ہے۔ یہ ٹاؤن خیبر۔پختونخوا کی سرحد پر واقع ہے۔
ابتداء میں توقع تھی کہ انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں رکھاجائے گا لیکن سیکیوریٹی وجوہات پر انہیں اٹک لے جایاگیا۔ ان کی گرفتاری پر ان کے حامیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نہیں نکلی۔ 9مئی کو ان کی گرفتاری پر ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے تھے لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا۔ شاہ محمود قریشی نے عمران خان کے غیاب میں پی ٹی آئی کی قیادت کررہے ہیں ایک ویڈیوپیام میں ورکرس سے کہا کہ وہ سڑکوں پر نکل آئیں لیکن پُرامن رہیں۔
انہوں نے خبردار کیاکہ پُرامن احتجاج ہمارا حق ہے لیکن سرکاری املاک کو نقصان نہ پہنچے۔ قانون اپنے ہاتھوں میں نہ لیں۔ عمران خان نے بھی پہلے سے ریکارڈ کردہ کلپ میں ایسا ہی بیان دیا جس سے پارٹی سوشیل میڈیاپلیٹ فارمس پر چلارہی ہے لیکن حامیوں کا ردعمل پُرجوش نہیں رہا۔
اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ 9 مئی کے تشدد کے بعد پارٹی بڑی حد تک سمٹ گئی ہے۔ کئی اعلیٰ قائدین گرفتاری کے بعد پارٹی چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔ فوج کی سرپرستی سے محروم ہونے کے بعد اب اس کا سہارا عدلیہ یا بیرونی ممالک میں آباد پاکستانی ہیں۔