تلنگانہ

عوام، سیاست دانوں سے زیادہ ہوشیار: کے ٹی آر

گزشتہ 2014 اور 2018 کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کی طرح اس بار کے انتخابات میں بھی نشستوں میں اضافہ کے رجحان کو برقراررکھتے ہوئے بی آر ایس، تیسری بار اقتدار پر آئے گی۔

حیدرآباد: گزشتہ 2014 اور 2018 کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کی طرح اس بار کے انتخابات میں بھی نشستوں میں اضافہ کے رجحان کو برقراررکھتے ہوئے بی آر ایس، تیسری بار اقتدار پر آئے گی۔

حکمراں جماعت بھارت راشٹرا سمیتی کے کارگزار صدر کے تارک راماراؤ نے آج کہاکہ عوام، سیاست دانوں سے زیادہ ہوشیار ہیں اور عوام نے پہلے ہی کس کی تائید کرنا ہے اس بات کا فیصلہ کرلیا ہے۔

انہوں نے یاددلاتے ہوئے کہاکہ 2014 کے ا نتخابات میں بی آر ایس نے 63 نشستیں جیتی تھیں اور 2018 کے الیکشن میں اس سے 25 زائد نشستوں کے ساتھ ہماری پارٹی نے جملہ 88 حلقوں پر قبضہ کیا تھا۔ راماراؤ نے کہاکہ اس بار بھی بی آر ایس، 88 سے زائد نشستیں جیتنے کے رجحان کو برقراررکھے گی اور اسمبلی میں بی آر ایس اپنی عددی طاقت 88 سے زائد رکھنے میں کامیاب رہے گی۔

انہوں نے کہاکہ بی جے پی، پہلے ہی انتخابی دوڑ سے باہر ہوچکی ہے۔ اس کا اس بات سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ پارٹی کے ریاستی صدر کشن ریڈی، اسمبلی انتخاب لڑنے سے ہچکچاہٹ محسوس کررہے ہیں۔ ایسی صورتحال بھی کانگریس کو درپیش ہے۔

40 حلقوں کیلئے کانگریس کے پاس امیدوار دستیاب نہیں ہے۔ اس لئے وہ بی آر ایس کے ارکان اسمبلی کو کانگریس میں شامل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بی آر ایس امیدواروں کے ناموں کے اعلان کے بعد پارٹی کے ناراض وباغی قائدین میدان میں رہیں گے مگر انتخابات کے نتائج سے انہیں مایوسی ہوگی کیونکہ، چیف منسٹر کے سی آر کی جانب سے کھڑے کردہ امیدوارہی اکثریت سے کامیاب ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ بی فارمس کیلئے بھی کانگریس اور بی جے پی قائدین، براہ بنگلورو، دہلی جائیں گے لیکن تلنگانہ عوام کے خاطر چیف منسٹر کے سی آر نے دہلی یا گجرات نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 9 برسوں کے دوران ریاست بالخصوص حیدرآباد میں کوئی فساد نہیں ہوا۔

ذات، زبان، مذہب اور علاقہ واریت کے قطع نظر چیف منسٹر کے سی آر عوام کے تمام طبقات کی ترقی کیلئے کام کررہے ہیں۔ بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی آر نے کہاکہ ویژن 2047 کے تحت ان کی پارٹی عوام کے مختلف طبقات کا اجلاس طلب کرے گی ان میں آئی ٹی ملازمین، رئیل اسٹیٹ تاجرین اور دیگر شامل ہیں۔