ڈاکٹر شجاعت علی صوفی پی ایچ ڈی
بھارتیہ جنتا پارٹی اور نریندر مودی چاروں خانے چت ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ روزانہ کوئی نہ کوئی واقعہ ان کو ناکامی کی راہ پر لئے جارہا ہے۔ چندی گڑھ کے میئر کے انتخاب سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ ایک نئی تاریخ رقم کرے گا بلکہ یہ کہا جائے تو بیجانہ ہوگا کہ سپریم کورٹ نے I-N-D-I-A کی فتح پر مہر لگادی ہے۔ دوسری طرف اترپردیش میں ایس پی کے ساتھ دلی ، گجرات، گوا ، ہریانہ اور آسام میں آپ پارٹی کے ساتھ کانگریس کا اتحاد نے ایسا لگتا ہے کہ کامیابی کے منادی سنادی ہے۔ گودی میڈیا اور بی جے پی کے حواری بار بار یہ پروپگنڈہ کررہے تھے کہ I-N-D-I-A اتحاد دم توڑ دے گا کیونکہ بقول ان کے سیٹوں کا بٹواڑہ نہیں ہو پائے گا لیکن جس صبر و سکون کے ساتھ کانگریس کی قیادت اور دیگر پارٹیوں کی حکمت کی وجہ سے سیٹوں کی تقسیم ممکن ہوسکی اس پر سیاسی ماہرین اب یقین کے ساتھ کہنے لگے ہیں کہ 2024 کا چناؤ انڈیا گٹھ بندھن کے حق میں جائے گا۔ راہول گاندھی کی یاترا کو ملنے والی تائید سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ ہندوستان کی عوام پیار اور محبت کو کامیاب کریں گے۔ وہ نفرت اور تشدد کی سیاست سے بیزار ہوچکے ہیں اور وہ چناؤ کی تاریخوں کا بے چینی سے انتظار کررہے ہیں تاکہ ہندوستان کو فرقہ پرستی کی لعنت سے بچایا جاسکے اور ملک کو پھر ایک بار ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے۔ آپ اور کانگریس کے درمیان میں ہوئے معاہدے کے مطابق دلی کی سات سیٹوں میں سے چار سیٹوں پر آپ اور تین سیٹوں پر کانگریس مقابلہ کرے گی۔ ہریانہ میں آپ ایک سیٹ پر ، گجرات میں دو سیٹ پر اور آسام میں ایک سیٹ پر مقابلہ کرے گی جبکہ بقیہ تمام نشستوں پر کانگریس چناؤ لڑے گی۔ چندی گڑھ کی واحد سیٹ بھی کانگریس کے حق میں گئی ہے۔ ادھر اترپردیش میں 80 سیٹوں میں سے 62 سیٹوں پر ایس پی اور 17 سیٹوں پر کانگریس چناؤ لڑے گی ایک نشست اتحاد کے ساجھے دار کو دی جائے گی۔ اس بات کا امکان ہے کہ لمحہ آخر میں بی ایس پی بھی I-N-D-I-A اتحاد میں شامل ہوسکتی ہے۔ اگر ایسا ہوجاتا ہے تو سونے پر سہاگہ ہوگا۔ ماہرین یہ کہتے ہیں کہ کسانوں کا احتجاج بی جے پی کے لئے بہت بھاری پڑے گا۔ غربت اور بیروزگاری بھی اس کے لئے نقصاندہ ثابت ہوگی۔ ٹی وی چینلس پر بار بار آرہا ایک اشتہار بھی بی جے پی کی شکست کا سبب بنے گا جس میں نریندر مودی اعتراف کررہے ہیں کہ وہ اگلے پانچ سال تک بھی 80 کروڑ غریبوں کو مفت اناج فراہم کریں گے یعنی پانچ سال تک مودی کی گیارنٹی رہے گی کہ 80 کروڑ لوگ غربت کی چھاؤں ہی میں زندگی گزاریں گے۔ یہی نہیں بلکہ ستیہ پال ملک جیسے جید قائد کے ٹھکانوں پر ای ڈی کے دھاوے بھی مودی کو زک پہنچا رہے ہیں۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایک ایسی جید شخصیت کے ٹھکانوں پر بھی دھاوے مارے جائیں گے۔ستیہ پال ملک نے خود کرپٹ لوگوں کی نشاندہی کی تھی۔ ان کے ہاں جانے کے بجائے ستیہ پال ملک کی جگہوں پر دھاوے کرنا کہا تک حق بجانب ہے؟ کالجوں سے نکلنے والے نوجوان اور دوسرے لاکھوں بیروزگار بے چین ہیں کہ کب چناؤ ہوں اور کب مودی کی سرکار کو اکھاڑ پھینکا جائے۔ جو بھی اڈانی یا امبانی کے کاروبار پر انگلی اٹھاتا ہے اسے گرفتار کرلیا جارہا ہے۔ جھاڑکھنڈ کے چیف منسٹر کو بھی گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ اس بات کا ڈر ہے کہ اروند کیجریوال بھی گرفتار کئے جاسکتے ہیں۔ انیل امبانی کے خلاف آواز اٹھانے والے ستیہ پال ملک کو بھی جیل میں ڈالنے کی تیاری چل رہی ہے جنہوں نے 300 کروڑ روپئے کے اسکام کا بھانڈا پھوڑا تھا ۔انہوں نے کیمرہ پر یہ کہا تھا کہ کارپوریٹ گھرانے کو فائدہ پہچانے کے لئے رشوت کا لالچ دیا جارہا ہے۔ ستیہ پال ملک نے کہا کہ میں ایک معمولی کسان ہوں ، میرے گھر سے کچھ کرتے پائجامے برآمد ہوسکتے ہیں۔ وہ اس وقت بیمار ہیں اپنے بستر سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں کہا کہ جس مسئلہ کی بات چیت کی جارہی ہے وہ ان کے گورنر کے عہدہ سے ہٹ جانے کے بعد کا ہے یعنی اس مسئلہ سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس کوئی جائیداد ہی نہیں ہے اگر ان کو شک ہے تو وہ تحقیقات کرسکتے ہیں۔ میرے گاؤں کی تمام زمینیں بک چکی ہیں اور میرا باغ بھی میں نے بیج دیا تاکہ میری سیاسی سرگرمیوں کو جاری رکھا جاسکے۔ ان کی پرانی حویلی کے کمرے بھی دکھا دیئے گئے جبکہ گاؤں کے لوگوں نے ای ڈی کے عہدیداروں سے کہا کہ تم چلو بھر پانی میں ڈوب مرو تمہیں کچھ نہیں ملے گا۔ بہرحال جو بھی قیادت بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف مستحکم ہورہی ہے اس کو کمزور کرنے کی بی جے پی کی چیچوری کوششیں جاری ہے لیکن ملک میں جو حالات دکھائی دے رہے ہیں وہ اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ بی جے پی کا خاتمہ اب یقینی ہوچلا ہے۔ ہندوستان جیسے ملک میں ناجائز طاقت کے ذریعہ حکومت زیادہ عرصہ تک نہیں چل پائے گی۔ الکٹورل بانڈس سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ ایک بہت بڑی تاریخ رقم کرے گا۔ اگر بیالٹ پیپر پر چناؤ کروانے کی بات مان لی جاتی ہے تو یہ بھی ایک جمہوریت کی مضبوطی کے لئے بڑی جست ہی کہی جائے گی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بیجانہ ہوگا کہ سی اے اے ، یو سی سی اور این پی آر جیسے مسئلے بھی دم توڑ چکے ہیں ۔ رام مندر کا جادو بھی کمزور پڑ گیا ہے تو ایسے میں کونسا موضوع بی جے پی کے کام آئے گا یہ دیکھنے کی بات ہوگی۔ عوام اب یہ کہنے لگے ہیں ۔
اور کیا دیکھنے کو باقی ہے
آپ سے دل لگا کے دیکھ لیا