دہلی

ہم جنس شادی کو قانوناً تسلیم کرنے مرکز کی مخالفت

شادی کو ”خصوصی متفاوت رواج“ قرار دیتے ہوئے مرکز نے آج دوبارہ ہم جنس کی شادی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شادی کے موجودہ تصور کے برابر ہونے پر غور کرنے کا سوال ہی نہیں۔

نئی دہلی: شادی کو ”خصوصی متفاوت رواج“ قرار دیتے ہوئے مرکز نے آج دوبارہ ہم جنس کی شادی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شادی کے موجودہ تصور کے برابر ہونے پر غور کرنے کا سوال ہی نہیں۔ اس سے ہر شہری کے مفادات پر سنگین اثرات ہوسکتے ہیں۔

حکومت نے اپنا موقف ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم جنس کی شادیوں کو تسلیم کرنے عدالت کے حکم کا معنی یہ ہوگا کہ قانون کے ایک پورے باب کو از سر نو تحریر کیا جائے اور کہا کہ عدالت کو چاہیے کہ ایسا حکم جاری کرنے سے باز رہے۔

ہم جنس شادی کو تسلیم نہ کرنا عدم یکسانیت نہیں ہوگا۔ حکومت نے یہ استدلال پیش کرتے ہوئے کہا کہ روایتی طور پر عالمی سطح پر تسلیم کردہ شادی کے ذریعہ رشتہ تمام مذاہب میں قابل قبول ہے اور یہ ہندوستان کے سماج کی بنیاد ہے، حتیٰ کہ اسلام میں بھی یہ ایک معاہدہ ہے، جو مقدس سمجھا جاتا ہے۔

یہ ایک مرد اور خاتون کے مابین ہی طے پاتا ہے۔ مرکز نے استدلال پیش کیا کہ ایسے تعلقات کو تسلیم کرنے کا حق صرف مقننہ کو ہے نہ کہ عدلیہ کو۔ دستور کے شیڈول VII کے تحت مقننہ کو حق حاصل ہے کہ اس معاملہ کا فیصلہ کرے۔