آسام میں دینی مدارس کی تعلیم کو معقول بنایا جائے گا: چیف منسٹر آسام
چیف منسٹر آسام ہیمنت بسوا شرما نے کہا ہے کہ ریاستی پولیس، علماء کے جہادی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے کے بعد مدرسہ تعلیم کو معقول بنانے مسلمانوں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔
گوہاٹی: چیف منسٹر آسام ہیمنت بسوا شرما نے کہا ہے کہ ریاستی پولیس، علماء کے جہادی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے کے بعد مدرسہ تعلیم کو معقول بنانے مسلمانوں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔
چیف منسٹر نے یہاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ ریاستی پولیس نے 2022ء میں دہشت گرد تنظیموں انصار البنگلہ ٹیم اور ہندوستانی برصغیر میں القاعدہ (اے کیو آئی ایس) کے 8 ماڈیولس کو بے نقاب کیا ہے۔ اس ضمن میں 51 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ بعض خانگی مدارس سے کام کرنے کے لیے 9 بنگلہ دیشیوں کو راست طور پر ملوث پایا گیا ہے۔
پولیس بنگالی مسلمانوں کے ساتھ تال میل بناتے ہوئے کام کررہی ہے، جو تعلیم کے تئیں مثبت رویہ رکھتے ہیں، تاکہ مدرسوں میں اچھا ماحول پیدا کیا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ دینی مدارس میں سائنس اور ریاضی کی تعلیم دی جائے گی، حق تعلیم کا احترام کیا جائے گا اور اساتذہ کا ریکارڈ رکھا جائے گا۔
اس کے علاوہ مدرسوں میں تدریس کے لیے باہر سے آسام آنے والوں کو قریبی پولیس اسٹیشن میں باقاعدگی سے حاضری دینی ہوگی۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس بی جے مہنتا کی زیرہدایت پولیس مسلم برادری کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے، تاکہ مدرسہ تعلیم کو معقول بنایا جاسکے۔
انہیں دشمن سمجھنے کے بعد ہم انہیں اپنے شرکاء میں شمار کررہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ بعض اضلاع میں کئی علاقے ہیں، جہاں صرف بنگالی مسلمان مقیم ہیں۔ ہم انھیں اپنے ساتھ شامل کریں گے۔ شرما نے جو ریاستی وزیر داخلہ بھی ہیں، کہا کہ 2022ء کے دوران ریاست میں قبائلی اور آدی واسی شورش کا بھی خاتمہ ہوا اور مختلف تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 7229 کیڈرس نے خودسپردگی اختیار کی۔
پولیس نے 757 جدید ہتھیار، 5983 اسلحے، 131 گرینیڈ اور 26 عصری دھماکو اشیاء (آئی ای ڈی) اور 52 کیلو دھماکو اشیاء این ڈی ایف بی، این ایل ایف ٹی، کربی، دماسا اور آدی واسی شورش پسندوں کے قبضہ سے برآمد کی ہیں، لیکن ضبطیوں سے زیادہ رضاکارانہ طور پر ہتھیار جمع کرائے گئے تھے۔