شمالی بھارت

آسام پولیس نے ڈاکو کے شبہ میں کسی اور کو گولی مار دی

چیف منسٹر آسام ہیمنتا بسوا سرما نے کہا کہ ضلع اُدلگیری میں گزشتہ ہفتہ ایک پولیس انکاؤنٹر میں ہلاک ہونے والے ڈکیت کی لاش کی شناخت میں غلطی ہوئی ہوگی، کیوں کہ اس کے مبینہ ساتھی کے خاندان نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ان کے رشتہ دار کی لاش ہے۔

گوہاٹی: چیف منسٹر آسام ہیمنتا بسوا سرما نے کہا کہ ضلع اُدلگیری میں گزشتہ ہفتہ ایک پولیس انکاؤنٹر میں ہلاک ہونے والے ڈکیت کی لاش کی شناخت میں غلطی ہوئی ہوگی، کیوں کہ اس کے مبینہ ساتھی کے خاندان نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ان کے رشتہ دار کی لاش ہے۔

متعلقہ خبریں
میاں مسلمانوں سے متعلق چیف منسٹر آسام کے ریمارک پر کپل سبل کی تنقید
ہیمنتا بسوا شرما اور بدرالدین اجمل کے مابین خفیہ سمجھوتہ
کون جھوٹ بول رہا ہے، چیف منسٹر آسام وضاحت کریں

بہرحال سرما نے منگل کے روز اس معاملہ میں پولیس کی کارروائی کا دفاع کیا اور دعویٰ کیا کہ دراصل مشتبہ ڈاکوؤں نے سب سے پہلے پولیس پر فائرنگ کی تھی۔ ایک اعلیٰ پولیس عہدیدار نے بتایا کہ نعش کو قبر سے نکالا گیا ہے اور اس کی شناخت کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

کانگریس نے اس معاملہ میں قومی انسانی حقوق کمیشن کی مداخلت چاہی ہے اور کہا ہے کہ اگر پولیس غلط شناخت کی بنا پر کسی کو گولی مار دیتی ہے تو یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ سرما نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم نے یہ کیس سی آئی ڈی کے حوالے کردیا ہے، تاکہ شناخت کی غلطی کے پہلو کی تحقیقات کی جاسکیں۔ عموماً ڈپٹی کمشنر کا دفتر مہلوکین کے بارے میں تحقیقات کرتا ہے۔

شاید انھوں نے عجلت میں تحقیقات کی ہوں گی اور غلطی ہوئی ہوگی۔ 24 فروری کو انکاؤنٹر میں ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا، جب کہ 2 پولیس ملازمین گولی لگنے سے زخمی ہوگئے تھے۔ امکانی ڈکیتی کی اطلاع ملنے پر پولیس ایک مقام پر پہنچی تھی، جہاں انتہائی مطلوب ڈاکو کینا رام باسو ماترے اور اس کے مددگار مبینہ طور پر موجود تھے۔

دوسرا شخص فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ بعد ازاں پولیس نے دعویٰ کیا کہ باسو ماترے کی لاش شناخت کے بعد اس کی ماں کے حوالے کردی گئی تھی اور ارکانِ خاندان نے رسوم و رواج کے مطابق جمعہ کے روز تدفین کی تھی۔