مشرق وسطیٰ

اسرائیلی عوام میں حکومت اور فوج کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں

ترک میڈیا کے مطابق معاشرے کے کچھ طبقات سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ یہ تمام واقعات کئی دہائیوں سے جاری قبضے کی وجہ سے ہیں۔ ایسا سوچنے والوں میں سے ایک انسانی حقوق کی کارکن گیل اسرائیل ہیں۔

تل ابیب: اسرائیلی فوج کی زیر محاصرہ غزہ کی پٹی پر بمباری جاری ہے تو ان واقعات نے اسرائیل کے اندر بحث کھڑی کی ہے۔

اسرائیلی شہریوں کی ایک کثیر تعداد سکیورٹی فورسز اور حکومت پر فلسطینی مسلح گروہوں کے حملوں کو روکنے میں ناکامی پر نالاں ہے جن میں 1,300 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

ترک میڈیا کے مطابق معاشرے کے کچھ طبقات سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ یہ تمام واقعات کئی دہائیوں سے جاری قبضے کی وجہ سے ہیں۔ ایسا سوچنے والوں میں سے ایک انسانی حقوق کی کارکن گیل اسرائیل ہیں۔

اسرائیل نے کہا، "75 سال سے (فلسطینی سرزمین پر) قبضہ جاری ہے۔ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت ایک انتہائی بنیاد پرست حکومت ہے۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کار بہت بُرے کام کر رہے ہیں۔ وہ خاص طور پر نبلوس کےجوار کے حوارہ اور دیگر دیہات میں فلسطینی بچوں کو قتل کر رہے ہیں۔ "

ایک اور کارکن کیٹی بار نے کہا، "ہم فلسطینیوں پر قبضہ جمائے بیٹھے ہیں۔ ہم ان کے ساتھ نسل پرست حکومت جیسا سلوک کرتے ہیں۔ موجودہ حالات کو جنم دینے والا یہ قبضہ ہی ہے۔”

اسرائیل کے سابق صحافی گید ہیرل نے فلسطینی مسلح گروپوں کے حملوں کو روکنے میں ناکامی پر حکومت، انٹیلی جنس اور فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

تل ابیب کی رہائشی ایکٹیوسٹ نیلی گیتر نے بھی حکومت سے فلسطینی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔اسرائیل میں ڈائیلاگ سینٹر کی جانب سے ملک بھر میں 620 یہودیوں کے ساتھ کیے گئے ایک سروے کے مطابق 86 فیصد شرکاء نے غزہ کے فلسطینی گروہوں کے حملے کا ذمہ دار ملکی انتظامیہ کو ٹھہرایا۔