افواہیں پھیلانے پر دینک بھاسکر کے ایڈیٹر کے خلاف کیس درج
مشہور ہندی اخبار دینک بھاسکر اور تنویر پوسٹ کے ایڈیٹرس کے خلاف یہ جھوٹی خبر پھیلانے پر کیس درج ہوا ہے کہ ٹاملناڈو میں ہندی بولنے والے مائیگرنٹ ورکرس پر حملہ ہوا۔

چینائی: مشہور ہندی اخبار دینک بھاسکر اور تنویر پوسٹ کے ایڈیٹرس کے خلاف یہ جھوٹی خبر پھیلانے پر کیس درج ہوا ہے کہ ٹاملناڈو میں ہندی بولنے والے مائیگرنٹ ورکرس پر حملہ ہوا۔
ٹاملناڈو پولیس نے ہفتہ کے دن ایک بیان میں کہا کہ تروپور نارتھ پولیس اسٹیشن میں ایڈیٹر دینک بھاسکر کے خلاف آئی پی سی سکشن 153A اور 505 کے تحت کیس درج ہوا۔
اخبار کے ایڈیٹر کو بتانا ہوگا کہ اسے یہ خبر کہاں سے ملی اور آیا اس نے شائع کرنے سے قبل اس کی تصدیق کی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بڑے اخبارات کو زیادہ ذمہ داری سے کام کرنا چاہئے۔
تروپور پولیس نے تنویر پوسٹ کے تنویر احمد کے خلاف بھی مختلف دفعات کے تحت کیس درج کیا۔ اسی دوران توتوکوڑی پولیس نے اترپردیش بی جے پی کے ترجمان پرشانت امراؤ کے خلاف افواہیں پھیلانے پر آئی پی سی کی 6 دفعات کے تحت کیس درج کرلیا۔
ٹاملناڈو پولیس ذرائع نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ بی جے پی لیڈر فرار ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ کیا جاسکتا ہے کہ امراؤ نے ٹویٹ کیا تھا کہ 12مائیگرنٹ ہندی داں افراد کو ٹاملناڈو میں ایک کمرہ میں بند کردیا گیا اور وہ مرگئے۔
ایک سینئر پولیس عہدیدار نے آئی اے این ایس سے کہا کہ پولیس نے جانچ کی اور اس خبر کو پوری طرح غلط پایا۔ڈائرکٹر جنرل پولیس ٹاملناڈو سی شیلندر بابو نے ٹاملناڈو میں کام کرنے والے ہندی ریاستوں کے مائیگرنٹ ورکرس کے خلاف نفرت کے ایسے واقعات کی پرزور تردید کی۔