مشرق وسطیٰ

الشفاء ہاسپٹل میں شدید زخمی اور انتہائی کمزور مریض پھنسے رہ گئے

اقوام متحدہ کی ٹیم نے آج یہاں بتایاکہ غزہ کے سب سے بڑے دواخانہ میں 291 مریض بچ گئے ہیں جبکہ اسرائیل کی فوج اور دوسروں نے تخلیہ کردیا ہے۔ الشفاء ہاسپٹل میں بچے ہوئے مریضوں میں 32 نومولود شامل ہیں۔

خان یونس(غزہ پٹی): اقوام متحدہ کی ٹیم نے آج یہاں بتایاکہ غزہ کے سب سے بڑے دواخانہ میں 291 مریض بچ گئے ہیں جبکہ اسرائیل کی فوج اور دوسروں نے تخلیہ کردیا ہے۔ الشفاء ہاسپٹل میں بچے ہوئے مریضوں میں 32 نومولود شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں
اسرائیلی حملہ میں لبنان میں 20 اور شمالی غزہ میں 17 جاں بحق
رفح پر اسرائیلی حملہ، خون کی ہولی کا باعث بن سکتا ہے: ڈبلیو ایچ او
روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش
غزہ میں اسرائیل کی شدید بمباری, عمارتیں ڈھیر
غزہ میں 80 فیصد علاقہ تباہ، کوئی جگہ محفوظ نہیں، حالات ناقابلِ بیان

اس کے علاوہ شدید زخمی مریضوں کے علاوہ ایسے مریض جن کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے وہ دواخانہ سے روانہ ہونے کے قابل نہیں ہیں۔ اقوام متحدہ کی ٹیم نے ایک گھنٹہ تک شفاء ہاسپٹل کا دورہ کیا جبکہ تقریباً2500افراد یہاں سے روانہ ہوچکے ہیں۔ یہ بات عالمی صحت تنظیم نے بتائی جس کی قیادت ایک مشن کی جانب سے کی جارہی ہے۔

تنظیم نے بتایاکہ دواخانہ میں 25میڈیکل اسٹاف بھی باقی رہ گئے ہیں۔ تنظیم کے ذرائع نے مزیدبتایاہے کہ دواخانہ میں پھنسے ہوئے مریض انتہائی خوفزدہ اور پریشان ہیں۔ انہیں اپنی زندگی اور تحفظ کے تعلق سے فکر لاحق ہوتی جارہی ہے۔

خبررساں ادارہ نے شفاء کو منطقہ موت (ڈیتھ زون) قراردیا ہے اور بتایاہے کہ مزید ٹیموں کی جانب سے عنقریب دواخانہ کا دورہ کرتے ہوئے مریضوں کو جنوبی غزہ روانہ ہونے کی ترغیب دی جائے گی جہاں کے دواخانوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہاہے۔

اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس کے مجاہدین کی جانب سے ہتھیاروں کیلئے بھی دواخانہ استعمال کیاجارہا ہے جبکہ حماس کے مجاہدین نے اس طرح کے الزامات کی تردید کی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ مذکورہ دواخانہ میں ہتھیار پائے گئے ہیں جس سے اس بات کا اظہارہوتا ہے کہ حماس کے مجاہدین حملہ کرنے کیلئے اپنے عزائم کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ عالمی صحت تنظیم نے بتایاکہ فوج کی جانب سے تخلیہ کے احکامات جاری کردئیے گئے ہیں۔

جس کے بعد کئی مریض دواخانہ سے روانہ ہوئے ایسے مریض جو انتہائی کمزور اور حالت تشویشناک ہے جانے سے مجبور ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت نے بتایاہے کہ الشفاء ہاسپٹل سے 30 نومولودوں کا بھی تخلیہ کروایاگیا ہے اور انہیں مصر کے دواخانوں سے رجوع کیاجائے گا۔ وزارت نے مزید بتایاہے کہ 30 بچے جن کی پیدائش قبل ازوقت ہوئی ہے ان کی دیکھ بھال کا مسئلہ بھی انتہائی توجہ طلب ہوتا جارہا تھا جس کی وجہ انہیں دواخانہ سے مصر کے دواخانوں کو رجوع کیاجارہاہے۔

عالمی صحت تنظیم کی ٹیم نے ہفتہ کو دواخانہ کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا۔ علٰحدہ اطلاع کے بموجب عالمی ادارہ صحت نے اسرائیلی حملے کے بعد ‘ الشفاء ہسپتال ‘ کو مریضوں اور زخمیوں کے لیے طبی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث’ ڈیتھ زون ‘ قرار دے دیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے غزہ کے اس سب سے بڑے ہسپتال کے بارے میں یہ بات اپنی اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر تیار کی گئی رپورٹ میں کہی ہے۔صحت کے عالمی ادارے نے الشفاء ہسپتال میں زمینی حقائق کی جانکاری کے لیے ہسپتال تک پہنچنے کی اجازت لی تھی، جس کے بعد ایک فوری جائزہ مرتب کیا گیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی ٹیم نے ہسپتال کے مختصر دورے میں اسرائیلی فوج کی بمباری اور فائرنگ کے واضح نشانات ہسپتال کی دیواروں کے علاوہ اندرونی حصوں میں بھی دیکھے۔سب سے اہم بات یہ کہ فلسطینی زخمیوں اور مریضوں کی ہسپتال میں مجبوراً بنائی گئی اجتماعی قبر نے عالمی ادارے کی ٹیم کو سخت رنجیدہ کر دیا۔ ہسپتال کے عملے نے لاشوں کو ہسپتال سے کئی دن تک نکالنے کی اجازت نہ ملنے کے بعد ہسپتال میں ہی ایک بڑی اجتماعی قبر میں بڑی تعداد میں لاشوں کی تدفین کا اہتمام ہسپتال کے اندر ہی کر دیا تھا۔

عالمی ادارہ صحت نے اب ہسپتال کے وزٹ کی اجازت اس وقت لی جب اسرائیلی فوج ہسپتال انتظامیہ کو ایک گھنٹے کے اندر اندر ہسپتال چھوڑ کر جانے کا کہہ دیا تھا۔ اس سے قبل اسرائیلی فوج کے حکم پر دو روز قبل ہسپتال انتظامیہ نے مریضوں اور زخمیوں کی بڑی تعداد کو پیدل اور وہیل چئیرز پر ہسپتال سے منتقل کر دیا تھا۔اس بڑی منتقلی کے بعد قبل از وقت پیدا ہونیوالے نومولود فلسطینی بچوں سمیت کل 120 زخمی اور مریض باقی رہ گئے تھے۔

ان میں سے کوئی مریض بھی ایسا نہیں تھا جسے ایمبولینس کے بغیر کسی دوسری جگہ منتقل کیا جاسکتا، تاہم اسرائیلی فوج نے ایسی کوئی سہولت فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اب ڈبلیو ایچ او کی ٹیم نے طبی ضروریات اور مسائل کا جائزہ لینے کا لیے ہسپتال کا مختصر دورہ کیا ہے۔ڈبلیو ایچ او کی ٹیم کی کوشش تھی کہ اسے ہسپتال پہنچنے کے لیے تصادم سے محفوظ راستہ دیا جائے۔

جو راستہ دیا گیا وہ بھی فعال تصادم والے علاقے سے گذرتا تھا۔ ہسپتال تک پہنچنے کے راستے کے آس پاس میں شدید لڑائی جاری تھی۔اسرائیلی فوج کی طرف سے کم وقت دیے جانے پر عالمی ادارہ صحت کی ٹیم صرف ایک گھنٹے تک ہسپتال میں رہ سکی۔ ٹیم نے اس دوران ہسپتال کو ایک ‘ ڈیتھ زون ‘ کا نام دیا اور سخت پریشانی کا ماحول دیکھا۔

اس ٹیم نے اسرائیلی فوج کی طرف سے کی گئی شیلنگ اور فائرنگ کے نشانات اور اثرات کو اپنی آنکھوں سے دیکھا، نیز اجتماعی قبر دیکھی، یہ اجتماعی قبر ہسپتال کے دروازے سے متصل بنائی گئی ہے جس میں ایک اندازے کے مطابق 80 لاشوں کو اکٹھا دفن کیا گیا ہے۔