الظواہری کی ہلاکت کا سعودی عرب کی جانب سے خیرمقدم
سعودی عرب کا ردعمل سامنے آگیا۔سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ ایمن الظواہری ان دہشت گردوں میں سے تھا جس نے امریکہ اور سعودی عرب میں دہشتگرد حملوں کی قیادت کی۔
ریاض / واشنگٹن: القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کے مبینہ طور پر امریکی خفیہ ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈرون حملے میں ہلاک ہونے پر سعودی عرب کا ردعمل سامنے آگیا۔سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ ایمن الظواہری ان دہشت گردوں میں سے تھا جس نے امریکہ اور سعودی عرب میں دہشتگرد حملوں کی قیادت کی۔
ایمن الظواہری نے سعودی شہریوں سمیت ہزاروں بیگناہ لوگوں کومارا۔واضح رہے کہ امریکی میڈیا کے مطابق سی آئی اے نے ایمن الظواہری کو اتوار کے روزکابل میں ڈرون حملے سے نشانہ بنایا اور اس کارروائی میں کوئی شہری نہیں ماراگیا۔
ایمن الظواہری نے القاعدہ کے بانی لیڈر اسامہ بن لادن کی موت کے بعد تنظیم کی کمان سنبھالی تھی۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پیر کو امریکی صدر نے اپنے خطاب میں اس آپریشن کو ’انصاف‘ کی فراہمی کے طور پر سراہا اور امید ظاہر کی کہ یہ اقدام 11 ستمبر 2001 کو امریکہ پر ہونے والے حملوں میں ہلاک ہونے والے کے خاندانوں کے ’دکھوں کا مداوا‘ کرے گا۔
صدر جوبائیڈن نے وائٹ ہاؤس سے اپنے خطاب میں بتایا کہ ’امریکی انٹیلی جنس حکام نے کابل کے ایک گھر میں ایمن الظواہری کا سراغ لگایا جہاں وہ اپنے خاندان کے ساتھ چھپے ہوئے تھے۔‘امریکی صدر نے گزشتہ ہفتے اس آپریشن کی منظوری دی تھی اور ڈرون حملہ اتوار کو کیا گیا تھا۔
ایمن الظواہری اور اسامہ بن لادن نے 11/9 کے حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی جن میں عام امریکی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اسامہ بن لادن ایک دہائی کی تلاش کے بعد پاکستان میں دو مئی 2011 میں امریکی نیوی سیلز کے آپریشن میں ہلاک ہو گئے تھے۔
امریکی صدر کا اپنے خطاب میں کہنا تھا ’وہ دوبارہ کبھی نہیں کبھی بھی نہیں افغانستان کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بننے کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ وہ چلا گیا ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنانے جا رہے ہیں کہ اور کچھ نہ ہو۔‘’یہ دہشت گرد لیڈر نہیں رہا۔
‘دو دہائیوں کی جنگ کے بعد امریکی فوجیوں کے ملک چھوڑنے کے صرف 11 ماہ بعد یہ آپریشن بائیڈن انتظامیہ کی دہشت گردی کے خلاف ایک اہم کامیابی ہے۔علحدہ موصولہ اطلاع کے بموجب امریکی حکام نے القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی کابل میں موجودگی کو طالبان کے ساتھ معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق ایمن الظواہری پر ڈرون حملہ کابل کے وقت کے مطابق 31جولائی کی صبح 6 بج کر 18 منٹ پر کیا گیا اور ایمن الظواہری پر دو میزائل داغے گئے تھے۔امریکی حکام کے مطابق ایمن الظواہری اپنے خاندان سمیت کابل کے سیف ہاؤس میں موجود تھے، ان کے مارے جانے کے بعد حقانی نیٹ ورک نے ان کے خاندان کے افراد کو مکان سے نکال لیا۔
امریکی حکام نے مزید کہا کہ طالبان نے دہشتگردوں کو پناہ نہ دینے کا وعدہ کیا تھا، خفیہ اداروں نے اپریل سے ایمن الظواہری پر نظر رکھی ہوئی تھی اور امریکی صدر کی اجازت کے بعدایمن الظواہری کو نشانہ بنایا گیا جب کہ طالبان کو امریکی حملے کی خبر نہیں تھی۔