بھارت

اویسی ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کے خواہاں :شاہنواز حسین

اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی جیسے بعض قائدین نے سوال کیا ہے کہ آیا اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص ملک کا وزیراعظم بن سکتا ہے۔

نئی دہلی: رشی سونک کے وزیراعظم برطانیہ بننے کے بعد ہندوستان میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی جیسے بعض قائدین نے سوال کیا ہے کہ آیا اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص ملک کا وزیراعظم بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ کسی حجاب پوش خاتون کو ہندوستان کے وزیراعظم کے عہدہ پر دیکھیں۔ انہوں نے بی جے پی کو یہ کہتے ہوئے بھی نشانہ بنایا کہ ایسی پارٹیاں اقلیتوں کی مخالف ہیں۔

سینئر بی جے پی قائد شاہنوازحسین نے اسداویسی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان، اقلیتوں کیلئے محفوظ ترین ملک ہے اور اویسی اپنے بیانات کے ذریعہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ شاہنواز حسین نے کہا کہ اسد اویسی عجیب و غریب بیانات دینے کے ماہر ہیں۔

انہیں اس بات کی خوشی نہیں ہے کہ اقلیتی برادری کا کوئی شخص انگلیند کا وزیراعظم بن گیا ہے۔ ہندوستان میں فخرالدین علی احمد، ذاکر حسین، اے پی جے عبدالکلام اور منموہن سنگھ صدرجمہوریہ یا وزیراعطم کے عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ اویسی جس قسم کی زبان کا استعمال کررہے ہیں وہ بدبختانہ ہے۔

ایسے بیانات دیتے ہوئے وہ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ عوام کی جانب سے منتخب شخص ہی ملک کا وزیراعظم بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم کہتے ہیں ”سب کا ساتھ سب کا وشواس اور سب کا وکاس“ کانگریس نے ہندوستانی مسلمانوں کو غریب بنادیا اور جب کسی غریب شخص کا لڑکا وزیراعظم بنا تو وہ غریبوں کی فلاح و بہبود کے منصوبے رکھتا ہے۔

اقلیتوں اور غریبوں کو فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اقلیتوں کیلئے دنیا کا محفوظ ملک ہے۔

ہندوستانی مسلمانوں کیلئے نریندرمودی سے بہتر لیڈر نہیں ہوسکتا جو سب کا ساتھ، سب کا وشواس اور سب کا وکاس کے اصولوں پر کام کرتے ہیں۔ لیکن اویسی کو یہ سب کچھ نظر نہیں آتا۔ وہ صرف ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی پیدا کرتے ہیں۔