اگلے برس جنوبی کوریا کے تمام شہری ایک سال چھوٹے ہوجائیں گے
جنوبی کوریا نے ملک میں پیدائش کے وقت عمر کے شمار کے لیے استعمال ہونے والے قدیم نظام پر نظر ثانی کے لیے ایک نیا بل منظور کر لیا ہے۔
کوریا: جنوبی کوریا نے ملک میں پیدائش کے وقت عمر کے شمار کے لیے استعمال ہونے والے قدیم نظام پر نظر ثانی کے لیے ایک نیا بل منظور کر لیا ہے۔
دلچسپ اور حیران کُن بات یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے اُٹھائے گئے اس اقدام کے بعد ملک کے ہر شہری کی عمر اگلے سال سے باضابطہ طور پر ایک یا دو سال کم ہو جائے گی۔
دراصل جنوبی کوریا کے موجودہ نظام کے تحت جنوبی کوریا میں پیدا ہونے والے ہر بچے کی عمر پیدائش کے وقت ایک سال شمار کی جاتی ہے جبکہ دنیا کے زیادہ تر ممالک میں کسی بھی بچے کی پیدائش کے ایک سال بعد اس کی عمر ایک سال شمار کی جاتی ہے۔
جنوبی کوریا کے اس نظام کے تحت نئے سال کے آغاز پر تمام شہری اپنی حقیقی عمر سے ایک سال بڑے ہو جاتے ہیں جبکہ اگر کوئی بچہ جنوبی کوریا میں 31 دسمبر کو پیدا ہوتا ہے تو وہ اپنی پیدائش کے ایک روز بعد ہی یعنی یکم جنوری کو دو سال کا ہو جاتا ہے۔
اب جنوبی کوریا کےصدر یون سک یول نے رواں سال کے آغاز میں صدارت کے لیے اپنی انتخابی مہم کے دوران پیدائش کے وقت عمر کے شمار کے لیے معیاری عالمی نظام پر منتقل ہونے کی تجویز پیش کی تھی۔
اس تجویز کو پیش کرنے کی وجہ انتظامی امور، طبی خدمات اور عمر کے حوالے سے قوانین کو نافذ کرنے کے عمل میں ابہام دور کرنا ہے۔
جنوبی کوریا کےصدر یون سک یول کی تجویز پر نئے بل کی منظوری کے بعد ملک میں اگلے سال جون سے اس نئے نظام کا نفاذ متوقع ہے۔