بھارت

بلقیس بانو کے مجرموں کی رہائی کا حکم منسوخ کیا جائے

بلقیس بانو کیس کے 11 مجرموں کی سزا میں تخفیف کے خلاف ایک سابق خاتون پولیس عہدیدار، ایک سابق خاتون انڈین فارن سروس عہدیدار اور ایک مشہور ماہر تعلیم نے مفاد عامہ کی درخواست داخل کی ہے۔

نئی دہلی: بلقیس بانو کیس کے 11 مجرموں کی سزا میں تخفیف کے خلاف ایک سابق خاتون پولیس عہدیدار، ایک سابق خاتون انڈین فارن سروس عہدیدار اور ایک مشہور ماہر تعلیم نے مفاد عامہ کی درخواست داخل کی ہے۔

ڈاکٹر میرا چڈھا بوروانکر (سابق آئی پی ایس عہدیدار)، مدھو بدھوری (سابق آئی ایف ایس عہدیدار)، اور سماجی کارکن جگدیپ چھوکر کی جانب سے درخواست داخل کی گئی ہے۔ جسٹس اجئے رستوگی اور جسٹس بی وی ناگرتنا پر مشتمل بنچ نے اس درخواست کو اسی مسئلہ پر پہلے داخل کی گئی درخواستوں کے ساتھ منسلک کردیا۔

ایڈوکیٹ وریندرگروور درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے۔ اس درخواست میں معافی کے احکام کو منسوخ کردینے کی گزارش کی گئی ہے جن کے ذریعہ 11 مجرموں کی گودھرا سب جیل سے قبل از وقت رہائی عمل میں آئی تھی۔ ان مجرموں کو بلقیس بانو اور دیگر دو کی اجتماعی عصمت ریزی کا خاطی پایا گیا تھا۔

اُن پر بلقیس بانو کے خاندان کے دیگر 7 افراد کے قتل کا جرم بھی ثابت ہوگیا تھا۔ مہلوکین میں ایک تین دن کا شیرخوار اور ایک ساڑے تین سالہ لڑکی بھی تھی۔ یہ واقعات 2002 میں ریاست گجرات میں نشانہ بناکر کئے گئے تشدد کے دوران پیش آئے تھے۔ درخواست میں اپیل کی گئی ہے کہ معافی دینے یا قبل از وقت رہائی کے عمل میں شفافیت لانے کی ضرورت ہے۔

خاص طور پر ایک ایسے وقت جب متعلقہ افراد نفرت انگیز جرائم کے مرتکب ہوئے ہوں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ خاتون کا ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے اور مجرموں کی رہائی سے سماجی ہم آہنگی بھی شدید متاثر ہوئی ہے اور سماج پر ایک کاری زخم لگا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مجرموں کی جلد رہائی کے احکام سے معافی دینے کے جواز اور اصولی ہونے پر سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔

خاص طور پر اس لئے بھی کہ انہوں نے نشانہ بناکر اجتماعی عصمت ریزی کرنے اور مسلمانوں کا قتل عام کرنے تین روزہ شیرخوار اور ایک ساڑے تین سالہ بچی کا وحشیانہ قتل کرنے کا ناپاک اور ہولناک جرم کیا ہے۔ ان کی معافی کا حکم عہدیداروں کے اختیار میں شامل نہیں تھااور قانونا بھی اس کا انہیں کوئی اختیار نہیں تھا۔

ضابطہ فوجداری کی دفعہ 432(2) کی شدید خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ حکم صادر کیا گیا تھا۔ درخواست گزار نے ان اخباری اطلاعات کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی جن کے تحت بلقیس بانو کے گاؤں کے مسلم خاندانوں نے مجرموں کی رہائی کے بعد خوفزدہ ہوکر گاؤں چھوڑ شروع کردیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ معافی دینے کا پورا عمل غیر شفاف تھا۔ ایسے عاملانہ اقدامات کو خفیہ، من مانی اور عوام کی تنقیح کے دائرہ سے باہر نہیں رکھا جاسکتا۔

a3w
a3w