دہلی

رام مندر کی تعمیر، دفعہ 370 اور 3 طلاق کی تنسیخ میں بی جے پی کامیاب: وزیر اعظم مودی

وزیر اعظم نریندر مودی نے آج این ڈی اے حکومت کی کامیابیوں اور اس کے تحت انتخابی وعدوں کی تکمیل کے بارے میں تفصیلی خطاب کیا اور اپنی دس سالہ کارکردگی کو محض ایک ”ٹریلر“ قرار دیا۔

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج این ڈی اے حکومت کی کامیابیوں اور اس کے تحت انتخابی وعدوں کی تکمیل کے بارے میں تفصیلی خطاب کیا اور اپنی دس سالہ کارکردگی کو محض ایک ”ٹریلر“ قرار دیا۔

متعلقہ خبریں
جنوبی کشمیر سے آج رکن پارلیمنٹ بھی چھینا جا رہا ہے:محبوبہ مفتی
آخر پاکستان پر بات کیوں ہورہی ہے جب انتخابات ہندوستان میں ہورہے ہیں:پرینکا
دہلی میں 2019 کی تاریخ دہرانے کا ماحول: دھامی
زیمرس ادبی فورم کے زیر اہتمام ”بیٹی اور والدین کے رشتہ کی اہمیت“ کے موضوع پر سمینار
بی جے پی اور کانگریس دونوں ریزرویشن مخالف : مایاوتی

سہارنپور ریالی میں ایک بڑے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی، ایودھیا میں شاندار رام مندر کی تعمیر، تین طلاق کی تنسیخ پارٹی کا مشن تھا اور بی جے پی حکومت نے اسے حقیقت میں تبدیل کرد کھایا۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ جاریہ سال رام مندر کے اندر رام نومی منائی جائے گی۔

کشمیر میں سنگباری کرنے والے اب اصل سیاسی دھارے میں شامل ہوچکے ہیں، جب کہ تین طلاق کے طریقہئ کار کو منسوخ کرنے کے بعد سے مسلم خواتین انتہائی خوش ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے تفصیل سے بتایا کہ ان اقدامات سے عوام کو کس طرح فائدہ پہنچ رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مسلم خواتین اور بیٹیاں تین طلاق کے طریقے کو ختم کرنے پر آنے والی کئی نسلوں تک انہیں آشیرواد (دعا) دیتی رہیں گی۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی ایک نصب العین رکھنے والی اور مقاصد پر مبنی پارٹی ہے اور اپنے ہر وعدے کی تکمیل کے لیے بھرپور جدوجہد کرتی ہے۔

اس کے برعکس انڈیا بلاک ہر مسئلہ پر پیچھے ہٹ جاتا ہے۔ وہ اپنے فائدہ کے لیے مخالف ِ ہند موقف اختیار کرنے سے بھی پس و پیش نہیں کرتا۔ انھوں نے عوام سے کہا کہ بی جے پی راج نیتی نہیں بلکہ راشٹر نیتی میں یقین رکھتی ہے۔ ’پہلے ملک‘ ہماری سب سے بڑی ترجیح ہے اور ہم مخالفانہ صورتِ حال میں بھی اس کی پابندی کرتے ہیں۔

گزشتہ 10 سال کے دوران مکمل کیے گئے کاموں اور عوام کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے بی جے پی حکومت کے عہد کا تذکرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت ”وِکست بھارت“ کے خواب کی تکمیل کے لیے دن رات مصروفِ عمل ہے، جب کہ اپوزیشن اقتدار حاصل کرنے کے لیے مایوسانہ جدوجہد کررہی ہے۔

منقسم انڈیا بلاک پر طنز کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حریف جماعتیں اپنے ویژن سے محروم ہوچکی ہیں، کیوں کہ بی جے پی کو عوام کی بھرپور تائید حاصل ہورہی ہے، اسی لیے اب وہ موجودہ حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے بارے میں سوچنے کے بجائے اس کی جیت کی مارجن کو کم کرنے پر غور کررہی ہے۔

مودی نے کہا کہ سماج وادی پارٹی اپنے امیدواروں کے بارے میں فیصلہ کرنے سے قاصر ہے اور وہ بار بار اپنے امیدواروں کو تبدیل کررہی ہے، جب کہ کانگریس کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے کوئی امیدوار ہی نہیں ہے۔ کانگریس کے گڑھ سمجھے جانے والے حلقوں امیٹھی اور رائے بریلی کے لیے امیدواروں کے اعلان میں ناکام رہنے پر وزیر اعظم مودی نے کہا کہ قدیم سیاسی جماعت کے پاس اس کے گڑھ سمجھے جانے والے علاقوں میں بھی کوئی امیدوار نہیں ہے۔

انھوں نے کانگریس کے انتخابی منشور پر بھی تنقید کرتے ہوئے اسے مسلم لیگ اور بائیں بازو نظریات کی عکاسی قرار دیا اور کہا کہ یہ قدیم سیاسی جماعت کا اپنا ویژن نہیں ہے۔ آخر میں مودی نے عوام سے کہا کہ وہ اپنے حلقہ کے ہر شخص پر ان کا یہ پیام ”سب کو مودی کا پرنام“ پہنچائیں۔ انھوں نے سہارنپور اور کیرانہ لوک سبھا حلقوں کے بی جے پی امیدواروں کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔