دہلی

بلقیس بانو کے مجرموں کی رہائی کی وجوہات بتائی جائیں

نئی دہلی: کانگریس نے بلقیس بانو کیس میں گذشتہ سال 11 مجرموں کی سزا میں تخفیف پر آج مرکزی اور گجرات حکومت کو نشانہ تنقید بنایا اور کہا کہ ایسے مجرموں کی رہائی کی بنیاد کے بارے میں سچائی کو منظر عام پر لانے کی ضرورت ہے۔

سپریم کورٹ نے کل2002 کے گودھرا فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت ریزی اور اس کے ارکان خاندان کے قتل کے مجرموں کی سزا میں تخفیف کرنے پر حکومت گجرات پر برہمی ظاہر کی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ جرم کی سنگینی کو مد نظر رکھا جانا چاہئے تھا اور سوال کیا تھا کہ آیا اس پر غورو خوض کیا گیاتھا یا نہیں۔

مرکز اور حکومت گجرات نے عدالت کو یہ بھی بتایاتھا کہ وہ لوگ 27 مارچ کے اس کے احکام پر نظرثانی کی درخواست داخل کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت نے ان سے کہا تھا کہ وہ معافی سے متعلق اصل فائیلوں کے ساتھ تیار رہیں۔

کانگریس ترجمان سپریاشرناٹے نے سپریم کورٹ میں سماعت اور عدالت عظمیٰ کے تبصرے کے بارے میں دریافت کرنے پر کہا کہ یہ کوئی معمولی جرم یا اجتماعی عصمت ریزی نہیں تھی بلکہ اس کے بچہ کو ہلاک کردیاگیاتھا۔ کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ وہ کتنے درد و کرب سے گزری ہوگی اور حکومت گجرات و مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ یہ فائلیں مراعات یافتہ ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ اس میں کیا مراعات ہیں۔ کیا یہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے۔ یہ ایک خاتون کے حقوق کا معاملہ ہے۔ آپ کو یہ بتانا ہوگا کہ ان عادی مجرموں کو کس بنیاد پر رہا کیاگیا تھا۔ آپ انہیں کس بنیاد پر سنسکاری کہتے ہیں۔ مجرموں کی قبل ازوقت رہائی کی وجوہات کے بارے میں جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگ رتنا پر مشتمل بنچ نے دریافت کرتے ہوئے یہ بھی جاننا چاہا تھا کہ قید کی مدت کے دوران انہیں پے رول کیوں دی گئی تھی۔

سپریم کورٹ بنچ نے منگل کے روز اس معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”آج اس خاتون (بلقیس بانو) کا معاملہ ہے لیکن کل یہ کسی کے بھی ساتھ ہوسکتا ہے۔ آپ یا میں بھی ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ ان کی سزا میں کمی کرنے کی وجوہات نہیں بتائیں گے تو ہم خود نتائج اخذ کرلیں گے۔

شرناٹے نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سپریم کورٹ نے صحیح سوال پوچھا ہے۔ آج ملک کی ہر خاتون مودی جی اور ان کے لوگوں سے یہی سوال کررہی ہے۔ سمرتی ایرانی اور دیگر کہاں ہے۔ کیا انہوں نے اپنے منہ پر پٹی باندھ لی ہے۔

کانگریس قائد نے کہاکہ سپریم کورٹ کے سوالات نے ملک کے ضمیر کے جھنجھوڑ دیا کہ کل یہ بلقیس بانو کے ساتھ ہوا تھا اور آج یہ کسی کے بھی ساتھ ہوسکتا ہے۔ شرناٹے نے کہاکہ آخر حکومت کیا چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔ اس کا قومی سلامتی سے کوئی تعلق نہیں۔

بلقیس بانو کے مجرموں کی رہائی کی وجوہات کو منظرعام پرلانے کی ضرورت ہے کیونکہ آج ملک کی ہر خاتون اور میں بھی اس کے بارے میں جاننا چاہتی ہوں۔ آخرانہیں کس بنیاد پر رہا کیاگیا تھا۔