دہلی

مولانا کلیم صدیقی پر کیس کی سماعت میں تاخیر کا الزام

حکومت ِ اترپردیش نے منگل کے دن سپریم کورٹ سے کہا کہ مولانا کلیم صدیقی‘ اجتماعی تبدیلی مذہب کیس کی سماعت ملتوی کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔

نئی دہلی: حکومت ِ اترپردیش نے منگل کے دن سپریم کورٹ سے کہا کہ مولانا کلیم صدیقی‘ اجتماعی تبدیلی مذہب کیس کی سماعت ملتوی کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔

متعلقہ خبریں
سپریم کورٹ کا تلنگانہ ہائیکورٹ کے فیصلہ کو چالینج کردہ عرضی پر سماعت سے اتفاق
مولانا محمد علی جوہر ٹرسٹ کی درخواست کی جلد سماعت کی جائے: سپریم کورٹ
عصمت دری کے ملزم تھانہ انچارج کی ضمانت منسوخ
سپریم کورٹ میں نوٹ برائے ووٹ کیس کی سماعت ملتوی
26ہزار اساتذہ کی تقرری منسوخی پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار

مولانا پر اترپردیش اے ٹی ایس نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ ملک بھر میں تبدیلی مذہب کا بہت بڑا سنڈیکیٹ چلاتے ہیں۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل گریما پراشد نے جسٹس انیرودھ بوس کی بنچ سے کہا کہ مولانا کلیم صدیقی اور دیگر ملزمین تحت کی عدالت کی کارروائی میں تاخیر کی کوشش کررہے ہیں۔

مولانا کلیم صدیقی کے وکیل نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں 11 گواہوں پر جرح ہوچکی ہے۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے بنچ سے گزارش کی کہ مزید حقائق ریکارڈ پر لئے جائیں۔

بنچ نے ریاستی حکومت کو اجازت دی کہ وہ 19 مارچ تک ایک اور حلف نامہ داخل کرے۔ معاملہ کی سماعت 2 اپریل کو ہوگی۔ حکومت ِ اترپردیش نے مولانا کلیم صدیقی کی ضمانت منسوخ کرانے سپریم کورٹ میں خصوصی درخواست داخل کی۔

مولانا کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کی ڈیویژن بنچ نے گزشتہ برس ضمانت منظور کی تھی۔ جسٹس عطاء الرحمن مسعودی اور جسٹس سروج یادو پر مشتمل بنچ نے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

مولانا کلیم صدیقی کو 100 افراد کے دھرم پریورتن کے الزام میں میرٹھ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے انہیں اس بنیاد پر ضمانت دی تھی کہ سپریم کورٹ اسی کیس کے ایک اور ملزم کو ضمانت دے چکی ہے۔

a3w
a3w