سیاستمضامین

رات بھر کا ہے مہماں اندھیرا

ڈاکٹر شجاعت علی صوفی

بھارتیہ جنتا پارٹی کی ظالم حکومت کو اکھاڑ پھینکنے سے متعلق جو تجسس تھا وہ ایسا لگتا ہے کہ ختم ہونے لگا ہے۔ چیف منسٹر بہار نتیش کمار کی اپوزیشن کے عظیم اتحاد کے لئے چلائی جانے والی مہم ایسا لگتا ہے کہ موثر ڈھنگ سے جڑ پکڑنے لگی ہے۔ پچھلے دنوں ان کی اور ان کے ڈپٹی تیجسوی یادو کی صدر کانگریس کھڑگے اور راہول گاندھی سے ہوئی ملاقات نے ایک نئی صبح کے طلوع ہونے کی پیش قیاسی کردی ہے۔ ان چاروں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کو مخاطب کیا جس میں راہول گاندھی نے اتحاد کی اس کوشش کو تاریخی قرار دیا۔ اپوزیشن کے عظیم اتحاد سے متعلق یہ پہل یقینی مثبت نتائج سامنے لائے گی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کا گودی میڈیا یہ پروپگنڈہ کررہا تھا کہ اپوزیشن میں کوئی اتحاد نہیں ہوگا اور بی جے پی کو شکست دینا ناممکن رہے گا۔ نتیش کمار کی سنجیدہ کوششیں بے حد کارکرد ثابت ہورہی ہیں۔ اس شاندار پہل نے ہندوستانیوں کو اس بات کا یقین دلادیا ہے کہ2024 میں یقینا اچھے اور اصلی دن آنے لگیں گے۔
راہول گاندھی نے اس پریس کانفرنس میں اپنی عظیم بصیرت کا ثبوت دیا اور کہا کہ کانگریس پارٹی نظریاتی جنگ میں اپوزیشن کا ایک ایسا محاذ بنائے گی جس کے چلتے بھارتیہ جنتا پارٹی کی ظالم حکمرانی کو ختم کردیا جائے گا۔ کرناٹک میں جہاں پر اگلے مہینہ اسمبلی کے انتخابات ہونے والے ہیں وہاں پر لگ بھگ سبھی اوپنین پول یہ بتارہے ہیں کہ کانگریس پارٹی کو واضح اکثریت حاصل ہوگی اور ایسا ہوجاتا ہے تو یقینا بی جے پی کی ساری خلعی کھل جائے گی۔ کانگریس کی بھارت جوڑو مہم نے ان 63 فیصد رائے دہندوں کو جھنجھوڑ دیا ہے جنہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو ووٹ تو نہیں دیا لیکن ان کے ووٹوں کی تقسیم کی وجہ سے ایک ناکارہ سرکار کو انہیں بھگتنا پڑا رہا ہے۔ راہول گاندھی نے لگ بھگ چار ہزار کلو میٹر کی پدیاترا کرتے ہوئے ساری دنیا کو یہ بتایا دیا کہ ملک کے عوام اپنی جمہوریت کو کسی بھی حالت میں پامال نہیں ہونے دیں گے۔ مختلف اکسپرٹس کی ر ائے کے مطابق 2024 کا بی جے پی کا چناؤ جیتنے کا خواب چکنا چور ہوجائے گا اور ہوا کے ایک خوشگوار جھونکے کی طرح اپوزیشن کو ملک کا اقتدار ملے گا۔ جن جن قانونی اور دستوری اداروں کا استحصال کیا گیا ہے انہیں پھر سے کھویا ہوا وقار واپس مل جائے گا۔ الکٹورل پالیٹکس یا الکٹورل جمہوریت کی جگہ پر آزاد جمہوریت کا دور دورہ ہوگا اور ظلم، جبر، استبداد کا یقینی طورپر خاتمہ ہوگا۔
اپوزیشن کے تمام اہم قائدین نے نتیش کمار کو یقین دلایاہے کہ وہ ان کی ان کوششوں میں کاندھے سے کاندھا ملاکر آگے بڑھیں گے اور ملک کو ایک نئی سمت عطا کریں گے۔ کانگریس پارٹی کی جتنی ستائش کی جائے کم ہے کیونکہ وہ ہر طرح کی قربانیاں دینے کے لئے تیار ہوگئی ہے۔ ایک اہم تاثر جو عوام کے سامنے آیا ہے وہ یہ ہے کہ کانگریس پارٹی وزارت عظمیٰ کا دعویٰ نہیں کرے گی اور جو پارٹی جس ریاست میں طاقتور ہے اسے مقابلہ کا پورا پورا موقع دیا جائے گا تاکہ سیکولر ووٹز کی تقسیم روکی جاسکے۔
کرناٹک میں اگر بی جے پی ہارتی ہے تو جنوب سے اس کا صفایا ہوجائے گا۔ جنوبی ہند کی نناوے فیصد نشستیں عظیم اتحاد کے حق میں جائینگی۔ شمالی ہند میں اپوزیشن کا اتحاد بی جے پی کو بھاری نقصان پہنچائے گا۔ انتخابی ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو ہر طرف نقصان ہوگا خاص طورپر بہار اور مہاراشٹرا میں اسے سنگل ڈیجیٹ پر اکتفا کرنا پڑے گا۔ راہول گاندھی کے وقار کو مجروح کرنے والی بی جے پی کو اس طرح کی اوچھی حرکتوں سے بھاری ذک پہنچی ہے کیونکہ وہ آج سارے ملک میں ایک ہیرو کی طرح دیکھے جارہے ہیں۔
راہول نے یہ اعلان کیا کہ بہت جلد اپوزیشن پارٹیوں کا ایک جامع اجلاس منعقد ہوگا جس میں اس کی حکمت طئے کی جائے گی۔ ایک بات تو واضح لگتی ہے کہ ہر پارٹی نے بی جے پی کو ہرانے کا تہیہ کر رکھا ہے اوریہی وہ وجہ ہے جس کے سبب وہ اپنے اختلافات کو Minimize کررہے ہیں۔ ایسا لگتاہے کہ بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار یو پی اے تھری کے کنوینر بن سکتے ہیں کیونکہ وہ تمام اپوزیشن چیف منسٹروں کے ساتھ بہترین تعلقات بنائے ہوئے ہیں۔ وہ اڈیشہ کے چیف منسٹر نوین پٹنائک، بنگال کی چیف منسٹر ممتا بنرجی ‘ دلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال اور آندھراپردیش کے چیف منسٹر وائی ایس آر ‘ جگن موہن ریڈی کے علاوہ تلنگانہ کے کے سی آر سے بھی بہترین Rapport رکھتے ہیں۔ ان کی یہ قربت بہت بڑا نتیجہ نکالے گی اور ناممکن اتحاد ایک مضبوط اتحاد میں بدل جائے گا۔ یہ چار چیف منسٹرس اس لئے اہم ہے کیونکہ ان کے کانگریس سے تعلقات بالکل سرد ہیں۔ اس کمی کو نتیش بڑی آسانی سے دور کریں گے اور ان کے مفادات کا لحاظ رکھیں گے کیونکہ ان پارٹیوں کا یہ عزم ہے کہ وہ اپنی زمین اتحاد کے نام پر کسی اور کو نہیں دیں گے۔ آندھراپردیش میں کچھ ایسے بھی آثار دکھائی دیتے ہیں کہ وہاں کانگریس اور ٹی ڈی پی کا اتحاد ہوسکتا ہے۔ اور یہ بھی اطلاعات سامنے آرہی ہے کہ اس ریاست میں تلگو دیشم کا پلڑا کافی بھاری ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں تمام نکات کو یکے بعد دیگرے حل کرتے ہوئے آگے بڑھتی ہیں تو کوئی عجب بات نہیں ہوگی کہ جئے پرکاش نارائن کے عظیم اتحاد کی مثال پھر سے زندہ ہوجائے گی۔ ان کا فارمولہ یہ تھا کہ حکمران جماعت کے امیدوار کے خلاف اپوزیشن کا ایک ہی امیدوار ہوگا۔ وہ تجربہ بے انتہا کامیاب رہا اور اس وقت کانگریس کو بھاری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ملک میں ایمرجنسی تو نہیں ہے لیکن بہت سارے دانشور اور بزرگ صحافی یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ ملک ایمرجنسی سے بھی زیادہ سخت حالات کا سامنا کررہا ہے۔
تنگ نظری کی یہ سرکار یقینا شکست پائے گی کیونکہ اندھیرے صرف رات میں ہوتے ہیں اور جب صبح ہوتی ہے تو روشنی کی کرنیں ہم سب کو نئی زندگی دیتی ہیں۔ساحر لدھیانوی نے کیا خوب کہا ہے کہ
رات بھر کا ہے مہماں اندھیرا
کس کے روکے رُکا ہے سویرا
رات جتنی بھی سنگین ہوگی
صبح اتنی ہی رنگین ہوگی
۰۰۰٭٭٭۰۰۰