بین الاقوامی

اسرائیل غزہ میں منظم نسل کشی کر رہا ہے، عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کے دلائل

جنوبی افریقہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا مرتکب ہے، جن علاقوں کو اسرائیل نے خود محفوظ قرار دیا وہاں بم مارے گئے، اسپتالوں پر بمباری کی گئی۔

دی ہیگ: عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ نے اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمے میں دلائل دیےکہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی منظم طریقے سے نسل کشی کر رہا ہے۔

متعلقہ خبریں
اسرائیل رہائشیوں کو رفح سے غزہ کے جنوب مغربی ساحل پر المواسی منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے
اسرائیل غزہ پٹی میں خواتین کو نشانہ بنا رہا ہے: یو این آر ڈبلیو اے
ترکیہ کا فیصلہ فلسطینی عوام کے لئے نہایت اہمیت رکھتا ہے: حماس
رفح پر حملہ ٹالنے 33یرغمالی رہا کرنا ہوگا: اسرائیل
غزہ میں ‘گردن توڑ بخار’ اور’ہیپاٹائٹس سی’ پھیل رہا ہے

نیدر لینڈز کے شہر دی ہیگ میں واقع عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمےکی سماعت ہوئی۔ جنوبی افریقہ کی جانب دلائل میں کہا گیا کہ غزہ میں 3 مہینے میں 23 ہزار فلسطینی شہری قتل کیےگئے ہیں جس میں 70 فیصد بچے اور خواتین ہیں، نو زائیدہ بچوں کو بھی نہیں چھوڑا گیا۔

جنوبی افریقہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا مرتکب ہے، جن علاقوں کو اسرائیل نے خود محفوظ قرار دیا وہاں بم مارے گئے، اسپتالوں پر بمباری کی گئی۔

دلائل میں کہا گیا کہ اسرائیل نے غزہ میں امداد روک کر قحط کی صورتجال پیدا کردی ہے، 93 فیصد آبادی کو بھوک کا سامنا ہے، اب اسرائیل کی فضائی بمباری سے بھی زیادہ غزہ میں فلسطینیوں کے بھوک سے مرنےکا خدشہ ہے۔

جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف سے اسرائیلی حملے فوری رُکوانے کی اپیل کی ہے۔ جنوبی افریقی وکیل کا کہنا تھا کہ غزہ کو تباہ کرنےکا منصوبہ اسرائیل کے اعلیٰ حکام کی جانب سے بنایا گیا ہے۔

اسرائیل نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے، اسرائیل کی جانب سے دلائل جمعےکو پیش کیے جائیں گے۔

کیس کے حوالے سے یو این جنیوا مرکز نےکہا ہےکہ انسانی حقوق کے ماہرین اسرائیل کے خلاف کیس کی سماعت کا خیرمقدم کرتے ہیں، جنوبی افریقا نے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے الزامات پرکیس دائر کیا ہے۔

یو این جنیوا مرکز کے مطابق عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے جس پر نظر ثانی اپیل ممکن نہیں، تمام ریاستوں سے درخواست ہےکہ عالمی عدالت انصاف سے تعاون کریں۔