تلنگانہ

جی ایچ ایم سی کو سرکاری اداروں سے بھی ٹیکس وصول طلب

حکومت تلنگانہ اور اس کے مختلف اداروں کی جانب سے مشترکہ طور پر جی ایچ ایم سی کو پراپرٹی ٹیکس کے طور پر 5,560 کروڑ روپے کی رقم باقی ہے۔

حیدرآباد: حکومت تلنگانہ اور اس کے مختلف اداروں کی جانب سے مشترکہ طور پر جی ایچ ایم سی کو پراپرٹی ٹیکس کے طور پر 5,560 کروڑ روپے کی رقم باقی ہے۔

متعلقہ خبریں
تاخیر سے آنے والے ملازمین پر مئیر برہم
موسیٰ پروجیکٹ نیا نہیں، متاثرین کی بازآبادکاری کا وعدہ: وزیر راج نرسمہا
ضلع کھمم میں ینگ انڈیا انٹگریٹیڈ اسکول کا سنگ بنیاد
حکومت پر سنگارینی کارکنوں کے حقوق سلب کرنے کا الزام
سرکاری اسکیمات کو موثر طریقہ سے نافذ کرنے کے اقدامات، اضلاع میں سینئر آئی اے ایس آفیسرس کا بطور اسپیشل آفیسر تقرر

مرکزی حکومت اور اس کے ذیلی اداروں کی جانب سے مجلس بلدیہ کو 371 کروڑ روپے کی رقم ادا کرنی ہے۔ مجموعی طور پر ریاستی اور مرکزی حکومتیں 5,935 کروڑ روپے جی ایچ ایم سی کو پراپرٹی ٹیکس کے طور پر واجب الادا ہیں۔

فورم فار گڈ گورننس نے چیف سکریٹری سے درخواست کی کہ وہ تلنگانہ کی سرکاری عمارتوں اور انڈرٹیکنگس کا پراپرٹی ٹیکس ادا کریں تاکہ جی ایچ ایم سی مانسون سے قبل نالوں اور سڑکوں کی مرمت کر سکے۔ ایف جی جی کے پدمنابھ ریڈی نے کہا قانون کی پاسداری کرنے والے ہر شہری کو امید ہے کہ اس کی طرف سے ادا کئے گئے ٹیکس کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے استعمال کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا مالیہ کی کمی کا شکار جی ایچ ایم سی صرف اپنے ملازمین کی تنخواہیں ادا کر سکتا ہے اور ضروری کاموں کو انجام دینے کے لئے کچھ باقی نہیں رہتا ہے۔ جی ایچ ایم سی نے جائیداد کے مالکان کے لئے ’ارلی برڈ‘ اسکیم کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق اگر کوئی جائیداد کا مالک اپریل میں پراپرٹی ٹیکس ادا کرتا ہے تو اسے سالانہ ٹیکس پر 5 فیصد کی چھوٹ ملے گی۔

حیدرآباد میں مالکان جائیداد نے اس اسکیم پر اچھا رد عمل ظاہر کیا۔ 750 کروڑ روپے کے تخمینہ کے مقابلے میں 30 اپریل تک 786.75 کروڑ روپے اکٹھے کیے گئے۔ پدمنبھا نے کہا ہم نے چیف سکریٹری سے نمائندگی کی ہے کہ وہ تمام ڈیپارٹمنٹس کے سربراہوں کو ہدایت دیں کہ وہ بلدیہ کو پراپرٹی ٹیکس کے بقایا جات کی ادائیگی کریں۔

چیف سیکرٹری کی ہدایات کے مطابق کچھ محکموں نے تقریباً 8 کروڑ روپے کا پراپرٹی ٹیکس ادا کیا ہے۔ انہون نے کہا ریاستی حکومت جی ایچ ایم سی کو خاطر خواہ فنڈز فراہم نہیں کر رہی ہے اور پراپرٹی ٹیکس ادا نہ کر کے یہ ایک خراب مثال قائم کر رہی ہے۔

کئی مواقع پر ریاستی حکومت نے مرکز پر یہ کہتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ تلنگانہ سے جمع کیے گئے ٹیکس کا نصف بھی واپس نہیں کیا جا رہا ہے۔ جب بات جی ایچ ایم سی کی ہے تو ریاست کی طرف سے اکٹھے کئے گئے ٹیکسوں کا 80 فیصد جی ایچ ایم سی علاقے سے ہی حاصل ہوتا ہے، لیکن جی ایچ ایم سی کو کوئی فنڈ جاری نہیں کیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ اب تک 5560 کروڑ روپے پراپرٹی ٹیکس ادا نہیں کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا ریاستی حکومت عملی طور پر جی ایچ ایم سی کو فنڈز سے محروم کر رہی ہے جس کی وجہ سے پروقار اسٹریٹجک نالہ ڈیولپمنٹ پروگرام فنڈز کی کمی کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ رہا ہے۔