دہلی

برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کی ساس سودھا مورتی  کو بی جے پی نے راجیہ سبھا کا رکن بنادیا

سودھا مورتی نے اپنی کمپنی میں خواتین کو باختیار بنایا اور پیشہ وارانہ تربیت دیکر ٹیکنالوجی کی فیلڈ میں مہارت دی اسکے لیے لڑکیوں کی تعلیم و تربیت اور فلاح و بہبود کے کئی پروجیکٹ بھی جاری ہیں۔

نئی دہلی: برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کی ساس  اور ہندوستان کی مشہور بزنس ویمن اور سماجی کارکن 73 سالہ سودھا مورتی کو راجیہ سبھا کے لیے رکن نامزد کردیا۔

متعلقہ خبریں
بابر اعظم آئی سی سی ایوارڈ کیلئے نامزد
راجیہ سبھا کی مخلوعہ نشست کیلئے ہنمنت راؤ دعویدار
سونیا اور دیگر نے راجیہ سبھا کے ارکان کی حیثیت سے حلف لیا
بہار میں راجیہ سبھا کی 6 نشستوں کے لئے اعلامیہ جاری
راجیہ سبھا میں کھرگے کی تقریر سے دو صفحات حذف

صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے اعلان کیا کہ سودھا مورتی ہندوستان کی ایک قابل فخر سرمایہ ہیں جنھوں ٹیکنالوجی کی دنیا میں ملک کا نام روشن کیا اور ٹیک بزنس میں عالمی شہرت حاصل کی۔ ہم راجیہ سبھا میں ان کی خدمات، تجربہ اور مشاہدہ کا فائدہ اُٹھانا چاہتے ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی نے بھی سودھا مورتی کی حمایت کی جبکہ سودھا مورتی نے راجیہ سبھا کے لیے اپنی نامزدگی پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں کبھی سیاست کا حصہ نہیں رہی۔ یہ میرے لیے نیا تجربہ ہوگا۔

واضح رہے کہ سودھا مورتی برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک کی ساس ہیں۔ اُن کی بیٹی اکشتا مورتی نے رشی سنک سے 2009 میں شادی کی تھی جو اب برطانیہ کے وزیراعظم ہیں۔

سودھا مورتی کے شوہر این آر نارائن مورتی نے 1981 میں ایک ٹیک کمپنی کی بنیاد رکھی تھی جس نے عالمی سطح پر کامیابی حاصل کی اور ان کے اثاثوں کی مالیت 4.7 بلین ڈالر ہے۔ سودھا مورتی اسی کمپنی کی انسان دوست شاخ کی چیئر پرسن ہیں۔

سودھا مورتی نے اپنی کمپنی میں خواتین کو باختیار بنایا اور پیشہ وارانہ تربیت دیکر ٹیکنالوجی کی فیلڈ میں مہارت دی اسکے لیے لڑکیوں کی تعلیم و تربیت اور فلاح و بہبود کے کئی پروجیکٹ بھی جاری ہیں۔

واضح رہے کہ کے راجیہ سبھا کیلئے زیادہ تر ارکان منتخب ہوکر آتے ہیں لیکن کسی شعبہ میں بے مثال کامیابیاں حاصل کرنے والے قابل فخر اور قابل تقلید 12 افراد کو ملک کے صدرجمہوریہ اپنے اختیار کی بنیاد پر 6 سال کے لیے رکن نامزد کرسکتے ہیں۔

a3w
a3w