داعش کا پہلا ہندوستانی خودکش بمبار کیرالا کا نومسلم تھا : اسلامک اسٹیٹ کے ترجمان
میگزین کے تازہ شمارہ میں خودکش بمبار سے متعلق آرٹیکل ”میموریز آف شہدا“ کے باب میں شامل ہے۔ یہ گوشہ ان کی یاد کیلئے مختص ہے جنہوں نے اسلامک اسٹیٹ کے لئے لڑتے ہوئے جان دی تھی۔
تیرواننتاپورم: اسلامک اسٹیٹ/ داعش کے ترجمان وائس آف خراسان (صدائے خراسان) میں شائع ایک آرٹیکل میں اس دعوے کے بعد مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں نے تحقیقات کا آغازکردیا ہے کہ پہلا ہندوستانی خودکش بمبار کیرالا کا رہنے والا تھا جس نے عیسائیت چھوڑکر اسلام قبول کیاتھا۔
میگزین کے تازہ شمارہ میں خودکش بمبار سے متعلق آرٹیکل ”میموریز آف شہدا“ کے باب میں شامل ہے۔ یہ گوشہ ان کی یاد کیلئے مختص ہے جنہوں نے اسلامک اسٹیٹ کے لئے لڑتے ہوئے جان دی تھی۔
آرٹیکل میں تاہم کیرالا کے نوجوان کی حقیقی شناخت نہیں بتائی گئی۔ صرف اتناکہاگیاکہ وہ کیرالا کا انجینئرنگ گریجویٹ تھا جو بنگلورو میں انجینئر کی حیثیت سے کام کرتا تھا اور بعدازاں دبئی منتقل ہوا تھا۔ مضمون میں آگے کہاگیاکہ اس نوجوان نے ابوبکرالہندی کا نام اختیارکیاتھا۔
وہ متحدہ عرب امارات میں اسلام کی جانب راغب ہوا تھا۔ اس نے بعد میں دستیاب آن لائن پورٹلس کے ذریعہ مذہب پر مزید ریسرچ کی تھی اور پھر مسلمان ہوگیاتھا۔ میگزین کے بموجب اسلام لانے کے بعد وہ نظریہ جہاد کی طرف راغب ہوا اور اس نے دبئی میں داعش کے سلیپرسیلس سے رابطہ قائم کیا۔
وہ مزید تربیت کیلئے یمن جاناچاہتا تھا لیکن جانہیں سکا اور اپنی آبائی ریاست کیرالا لوٹ گیاتھا۔ کیرالا میں چند دن قیام کے بعد اسے اسلامک اسٹیٹ کے رابطہ کاروں سے پیام ملا کہ لیبیاء میں ایک موقع ہے۔ وہ نئی نوکری تلاش کرنے کے بہانے وہاں پہنچ گیا۔ آرٹیکل میں کہاگیاکہ اس نے لیبیاء میں اسلامک اسٹیٹ کے گڑھ میں لیبیاء کی فوج کے خلاف لڑائی میں حصہ لیا۔ بعدازاں وہ خودکش بمبار بنا اور خود کو دھماکہ سے اڑالیا۔
مرکزی ایجنسیوں کو بھنک ملی تھی کہ ایسا کوئی نوجوان ہے۔ ایجنسیوں نے تحقیقات شروع کی تھیں۔ تحقیقاتی ایجنسی کے ذرائع نے آئی اے این ایس کو بتایاکہ یہ نوجوان 16-2015ء میں خودکش بمباربنا ہوگا۔ مرکزی ایجنسیوں کو اس تعلق سے کچھ جانکاری ہے۔ ایجنسیوں کو کیرالا کے 100نوجوانوں کی تفصیلات کا علم ہے‘ جنہوں نے اسلامک اسٹیٹ میں بھرتی کیلئے ریاست کیرالا چھوڑی۔ مزید لوگ ہوسکتے ہیں جو شام اور یمن میں داعش میں شامل ہوئے ہوں۔
غور طلب ہے کہ ابوبکر الہندی کیرالا کا تیسرا شخص ہے جس نے داعش کے کاز کیلئے جان دی۔ اسلامک اسٹیٹ کے بموجب خودکش بمبار بننے والا پہلاشخص محسن ضلع کاسرگوڑ کا رہنے والاتھا۔ اس نے کابل کے سکھ گردوارہ پر حملہ کیاتھا اور25مارچ2020ء کو خود کو دھماکہ سے اڑالیاتھا۔ اس کا نام وائس آف خراسان کے پچھلے شمارہ میں ابوخالدالہندی کے طور پر آیاتھا۔
اس نے دیگر دو خودکش بمباروں کے ساتھ حملہ کیاتھا اور 25افراد کی ہلاکت کی وجہ بناتھا۔ اسلامک اسٹیٹ کے رسالہ میں جس دوسرے شخص کا نام آیا ہے وہ کیرالا کے ضلع کاسرگوڑ کا رہنے والا ڈاکٹراعجاز ہے۔ اسلامک اسٹیٹ کے پبلیکیشن ڈیویژن نے اس میڈیکل ڈاکٹر کی ”دلیرانہ حرکت“ کی ستائش کی ہے جس نے کابل کی ایک جیل پر حملہ میں 39افراد کو ہلاک کیاتھا۔
نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی(این آئی اے) نے اپنی رپورٹ میں کہاتھا کہ ڈاکٹر اعجازنے اپنی حاملہ بیوی کے ساتھ 2016ء میں ہندوستان چھوڑدیاتھا۔ مرکزی ایجنسیاں اسلامک کی اشاعت میں نئے انکشافات کی تحقیقات کررہی ہیں۔ وہ پتہ چلانے کی کوشش میں ہیں کہ آیا ابوبکرالہندی کے ساتھ کوئی اور بھی اسلامک اسٹیٹ میں بھرتی ہونے کیلئے گیاتھا۔