شمالی بھارت

درزی کنہیالال کے قتل کے خلاف جئے پور میں زبردست مظاہرہ

آر ایس ایس، وشواہندو پریشد اور ہندوؤں کی دوسری تنظیموں نے احتجاج کرتے ہوئے کئے گئے مظاہرہ میں شرکت کی اور ملزمین کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔

جئے پور: دو افراد کی جانب سے ایک درزی کے قتل کے خلاف کئے گئے مظاہرہ میں ہزاروں افراد نے حصہ لیا۔آر ایس ایس، وشواہندو پریشد اور ہندوؤں کی دوسری تنظیموں نے احتجاج کرتے ہوئے کئے گئے مظاہرہ میں شرکت کی اور ملزمین کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔

سرو ہندو سماج کے تحت یہ انہدامی کاروائی کی گئی۔مرکزی مظاہرہ اسٹیچو سرکل پر کیا گیا۔اس موقع پر لوؤڈاسپیکر پر ہنومان چالیسا پڑھا گیا۔عہدیداروں نے کہا کہ مظاہرہ کی اجازت دی گئی تھی۔ درزی کنہیا لال کو دو افراد نے ہلاک کردیا جنہوں نے ویڈیو آن لائن پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اسلام کی اہانت کے خلاف انتقامی کاروائی کر رہے ہیں۔

ادے پور میں اس واردات کے بعد کشیدگی پیدا ہوگئی۔حکام نے صورتحال پر قابو پالیا۔تشدد کے اکا دکا واقعات پیش آئے اور شہر کے 7پولیس اسٹیشن علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔چہارشنبہ کو کنہیالال کی آخری رسومات انجام دی گئی۔ اس موقع پر افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔

سابق ریاستی صدر بی جے پی ارون چترویدی،سابق ایم ایل اے موہن لال گپتا اور دوسرے بھی مظاہرہ کے موقع پر موجود تھے۔ایک پجاری نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک سخت پیام دینے کیلئے یہاں جمع ہوئے ہیں کہ ملک میں تشدد اور دہشت گردی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

اسٹیچو سرکل پر ایک علٰحدہ اسٹیج بنایا گیا تھا۔مظاہرین کی زبردست تائید کی گئی۔جس سے اس بات کا اظہار ہوتاہے کہ ہندو بیدار ہیں اور سناتن دھرما کے تحفظ کیلئے متحد ہیں۔یہ بات مقامی آر ایس ایس قائد اندریش کمار نے بتائی۔ عوام نے ملزمین کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے جوکہ کنہیالال کے قتل کیس میں ملوث ہیں۔ایک مقامی نوجوان ہیمن شواگپتا نے کہا کہ قاتلین کو سزائے موت دی جانی چاہئے۔