بھارت

دروپدی مرمو: کونسلر سے صدرجمہوریہ تک کا سفر

ملک کے اعلیٰ ترین عہدہ پر فائز ہونے والی پہلی قبائیلی خاتون کی حیثیت سے مرمو نے ایک تاریخ بنائی ہے۔ ایک عام غریب خاندان میں پیدا ہونے والی مرمو قدم بہ قدم اِس عہدہ تک پہنچی ہیں۔

دہلی: ہندوستان کی 15ویں صدرجمہوریہ کی حیثیت سے حلف لینے والی دروپدی مرمو کی زندگی ہر ایک کیلئے ایک مثال ہے۔ ملک کے اعلیٰ ترین عہدہ پر فائز ہونے والی پہلی قبائیلی خاتون کی حیثیت سے مرمو نے ایک تاریخ بنائی ہے۔ ایک عام غریب خاندان میں پیدا ہونے والی مرمو قدم بہ قدم اِس عہدہ تک پہنچی ہیں۔ صدرجمہوریہ کے عہدہ پر فائز ہونے والی وہ دوسری خاتون ہیں۔

بچپن سے ہی تعلیم میں دلچسپی رکھنے والی دروپدی مرمو 20 جون 1958 کو سنتھل قبائیلی خاندان میں پیدا ہوئیں۔ اُنہوں نے بھوبنیشور کے رما دیوی ویمنس کالج سے آرٹس میں بیچلر ڈگری حاصل کی۔ ہندوستان کو آزادی حاصل ہونے کے 11سال بعد اوڈیشہ کے میور بھنج ضلع میں ایک دور دراز آدی واسی خاندان میں اُن کا جنم ہوا تھا۔

اُن کے والد بی نارائن توڑو قبائیلیوں کی سنتھال برادری سے تعلق رکھتے تھے۔ مرمو نے جونیئر اسسٹنٹ کی حیثیت سے محکمہ آبپاشی اور برقی میں کام کیا۔ اُس کے بعد اُنہوں نے تدریس کا پیشہ اختیار کیا۔ وہ شری اورو بندو انٹرگرل ایجوکیشن سنٹر رائے رنگ پور میں اعزازی اسسٹنٹ ٹیچر کی حیثیت سے کام کیا۔

1997 میں وارڈ کونسلر کی حیثیت سے منتخب ہونے والی مرمو کی سیاسی زندگی آغاز ہوا۔ رائے رنگ پور نگر پنچایت کے انتخابات میں وہ وارڈ کونسلر کی حیثیت سے منتخب ہوئی تھیں۔ اُنہیں نگر پنچایت کی نائب صدر بھی بنایاگیا۔ بعد میں اِسے مقام سے وہ بی جے پی ایم ایل اے کی حیثیت سے دو مرتبہ اسمبلی کیلئے منتخب ہوئیں۔

 پہلی مرتبہ رکن اسمبلی بننے کے بعد 2000 سے 2004 تک نوین پٹنائک کابینہ میں وزیررہیں۔ اُنہیں تجارت، ٹرانسپورٹ، ماہی گیری جیسے قلمدان دیئے گئے تھے۔ وزیر کی حیثیت سے کام کرنے کے باوجود بھی اُنہیں ذاتی گاڑی دستیاب نہیں تھی۔ مرمو نے اوڈیشہ میں بہترین رکن اسمبلی کا ایوارڈ بھی حاصل کیا۔

2 مرتبہ بی جے پی ایس ٹی مورچہ کی قومی عاملہ کی رکن رہیں۔ 2002 سے 2009 تک اور 2013 سے 2015 تک وہ مورچہ کی قومی عاملہ میں رکن کی حیثیت سے کام کرتی رہیں۔ اس کے بعد بی جے پی نے اُنہیں جارکھنڈ کا گورنر مقرر کیا۔

 18مئی 2015 کو دروپدی مرمو نے جارکھنڈ کی پہلی خاتون اور گریجن گورنر کی حیثیت سے حلف لیا۔ 6سال تک وہ اِس عہدہ پر فائز رہیں۔ جارکھنڈ ریاست کے قیام کے بعد وہ اِس ریاست کی پہلی گورنر تھی۔ اپنی میعاد کے دوران اُنہوں نے کئی کلیدی فیصلے لئے۔

گورنر کی حیثیت سے مرمو نے اسکولوں اور کالجوں کی صورتحال کا جائزہ لیا اور وہاں بہتر سہولتوں کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے۔ 2016 میں یونیورسٹیوں کیلئے لوک عدالت منعقد کی۔ یونیورسٹیوں سے متعلق تمام امور کو آن لائن کرنے کا عمل یہیں سے شروع ہوا۔

اُنہوں نے مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرس کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے گریجن زبانوں کی تحقیق کے بارے میں بھی کئی مشورے لئے۔ نتیجہ میں یونیورسٹیو ں میں بھی علاقائی زبانوں کے اساتذہ کا تقرر شروع کیا گیا۔

مرمو نے اپنے میعاد کار میں راج بھون میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کو آنے کا موقع دیا۔ وہ ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی ہر مذہب کے ماننے والوں کا یکساں احترام کرتی تھیں۔  رائے رنگ پور سے راشٹرپتی بھون تک دروپدی مرمو نے اپنی زندگی میں کئی مشکلات اور سخت حالات کا سامنا کیا۔