دہلی

دہلی میں ہندو پنچایت منتظمین کے خلاف کیس درج

نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی میں جہاں 2020میں فسادات ہوئے تھے‘ ہندو راشٹر پنچایت کے منتظمین کے خلاف کیس درج کرلیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے پنچایت منعقد کرنے کی اجازت نہیں لی تھی۔ پولیس نے پیر کے دن یہ بات بتائی۔

اتوار کے دن منعقدہ پنچایت میں شمال مشرقی دہلی کو ملک کا پہلا ہندو راشٹر ضلع بنانے کی اپیل کی گئی۔ اس علاقہ کے لوگوں سے کہا گیا کہ وہ اپنی جائیدادیں اقلیتوں کو نہ تو فروخت کریں اور نہ ہی کرایہ پر دیں۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ اجازت نہ لینے پر معاملہ درج کرلیا گیا ہے۔

ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ تحقیقات میں مزید حقائق سامنے آنے پر اس کے مطابق کارروائی ہوگی۔ شمال مشرقی دہلی میں پنچایت کا اہتمام بی جے پی قائد اور ہندو یونائٹیڈ فرنٹ کے سربراہ جئے بھگوان گوئل نے کیا تھا اور اس میں بی جے پی پارلیمانی بورڈ کے رکن و سابق مرکزی وزیر ستیہ نارائن جاتیہ اور سابق میئر شمالی دہلی اوتار سنگھ نے شرکت کی تھی۔

دہلی بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ پنچایت کا بی جے پی سے کوئی لینا دینا نہیں اور جئے بھگوان گوئل پارٹی کے کسی بھی عہدہ پر فائز نہیں ہیں۔ اتوار کے دن حاضرین سے خطاب میں جئے بھگوان گوئل نے کہا تھا کہ ہندوؤں کو چاہئے کہ وہ اپنے مکانات یا ملگیاں دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو نہ تو فروخت کریں اور نہ ہی کرایہ پر دیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم شمال مشرقی دہلی کو پہلا ہندو راشٹر ضلع بنائیں گے اور اس کے بعد سارے ملک کو ہندو راشٹر بنائیں گے۔ فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی فسادات میں 53 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔