رکن پارلیمنٹ نظام آباد کے رویہ سے پارٹی میں اختلافات
رکن پارلیمنٹ نظام آباد ڈی اروند کی قیادت کو لیکر بی جے پی میں دن بہ دن ناراضگیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ کئی سینئر قائدین رکن پارلیمنٹ کے رویہ سے ناراضگی ظاہر کررہے ہیں۔
نظام آباد: رکن پارلیمنٹ نظام آباد ڈی اروند کی قیادت کو لیکر بی جے پی میں دن بہ دن ناراضگیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ کئی سینئر قائدین رکن پارلیمنٹ کے رویہ سے ناراضگی ظاہر کررہے ہیں۔
نظام آباد کے کئی اہم قائدین حال ہی میں رکن پارلیمنٹ کیخلاف بی جے پی کے آفس پر حیدرآباد میں دھرنا دیا۔رکن پارلیمنٹ نظام آبادکے خلاف ہائی کمان سے شکایت بھی کی۔
ضلع نظام آباد کے آرمور، بودھن کے جملہ 13 منڈلوں کے صدورکی نامزدگی کو لیکر بی جے پی کے کئی سینئر قائدین نے ہائی کمان سے شکایت کی تھی اور آرمور کے سینئر بی جے پی قائدین ونئے ریڈی بی جے پی سے مستعفی ہونے کی افواہیں بھی سرگرم ہے بی جے پی سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے کانگریس میں شمولیت کے خواہاں ہے۔
ضلع میں بی جے پی ابتداء سے مستحکم ہے اور بی جے پی کے سینئر قائد لکشمی نارائنا یہاں پر 2009 میں کامیابی حاصل کی تھی اور 2014 کے انتخابات میں پارلیمنٹ کیلئے بھی مقابلہ کیا تھا اور اس وقت تک موجود رکن پارلیمنٹ کا کوئی وجود نہیں تھا۔
2019 کے انتخابات سے قبل اروند اچانک بی جے پی میں پر شمولیت اختیار کرتے ہوئے 2019 کے انتخابات میں نظام آباد کی پارلیمنٹ نشست سے کامیابی حاصل کی تھی اور ان کی کامیابی کو لیکر متحدہ ضلع میں بی جے پی کافی مستحکم نظر آرہی تھی۔ حالیہ چند دنوں سے ان کی حرکتوں سے اہم قائدین ناراضگی ظاہر کررہے ہیں۔
ضلع کے اہم قائدین ان کے رویہ پر کھلے عام تنقید کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں سینئر قائد لکشمی نارائنا اور ان کے درمیان شدید اختلافات بھی پائے جارہے ہیں۔ نہ صرف نظام آباد اربن بلکہ آرمور ڈیویژن سے تعلق رکھنے والے اہم قائدین بھی ان کے رویہ پر ناراضگی ظاہر کررہے ہیں۔
بالکنڈہ سے تعلق رکھنے والے سنیل ریڈی بی جے پی میں شمولیت کے کوشاں تھے لیکن انھوں نے انہیں پارٹی میں شامل کرنے سے گریز کررہے تھے،جس پر انہو ں نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی۔ آرمور کے بی جے پی قائدین بھی ان کے رویہ سے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ضلع بی جے پی صدر بسوا لکشمی نرسیا ان کے ساتھ پارٹی میں شامل ہوئے تھے اور یہ بی آرایس سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے بی جے پی میں شامل ہوئے تھے انھیں ان کا وفادار سمجھا جاتا تھا لیکن وہ(لکشمی نرسیا) بھی ان کے رویہ سے ناراضگی ظاہر کی ہے۔
ریاستی بی جے پی آفس پر دھرنے کے بعد منڈل صدور کی نامزدگی سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے کہتے ہوئے کھلے عام اعلان کیا تھا۔ بودھن میں بھی راج ریڈی، موہن ریڈی گروپوں میں شدید اختلاف ہے اور یہ گروپ کو ان کی تائید حاصل ہے جس کی وجہ سے بودھن میں بھی اختلافات پائے جارہے ہیں۔بی جے پی کے اہم قائدین حالات کو دیکھتے ہوئے کانگریس اور دیگر پارٹیوں کی طرف رخ کرنے کیلئے فکر مند ہیں۔