حیدرآباد

زو پارک تا آرام گھر فلائی اوور کی تعمیر میں سست رفتاری

پرانا شہر میں زو پارک تا آرام گھر چوراہا فلائی اوور کی تعمیر میں تاخیر ا ور سست رفتاری کی وجہ سے عوام کو سخت مشکلات اور تکلیف سے گزرنا پڑرہا ہے۔

حیدرآباد: پرانا شہر میں زو پارک تا آرام گھر چوراہا فلائی اوور کی تعمیر میں تاخیر ا ور سست رفتاری کی وجہ سے عوام کو سخت مشکلات اور تکلیف سے گزرنا پڑرہا ہے۔

متعلقہ خبریں
زو پارک کے داخلہ ٹکٹ میں اضافہ کی شدید مذمت

زیر تعمیر فلائی اوور کی دونوں جانب کی سڑکوں کی حالت انتہائی ابتر ہوچکی ہے۔ جگہ جگہ گڑھے پڑچکے ہیں۔ شاستری پورم چوراہا‘ بابا کانٹا کے روبرو بڑے گڑھے پڑگئے۔ اس میں نالہ کا گندہ پانی جمع ہوگیا۔ جس کی وجہ سے اس سڑک پر تعفن پھیل گیا ہے۔

عوام گزشتہ 15 دن سے ناقابل بیان تکلیف برداشت کررہے ہیں لیکن عوام کی اس تکلیف کو دور کرنے کی کسی کو فکر ہے نہ ان کا کوئی پرسان حال ہے۔ کئی قائدین روزانہ اس سڑک سے گزرتے ہیں۔ انہیں عوام کی تکالیف کا کوئی اندازہ نہیں ہے۔

مقامی عوام نے بتایا کہ فلائی اوور کی تعمیر کرنے والے کنٹراکٹر کی ذمہ داری ہے کہ وہ پہلے عوام کو متبادل راستہ کی تعمیر کے بعد فلائی اوور کی تعمیر کا کام شروع کریں۔ سڑکوں پر جگہ جگہ بڑے گڑھے کھود کر ادھورا چھوڑ دیا گیا۔ رات کے وقت اگر کوئی غفلت سے اس گڈھے میں گرجائے تو اس کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت کے ریاستی چیف سکریٹری سومیش کمار نے اس فلائی اوور کے تعمیری کام کو اپریل 2023 تک مکمل کرنے کی کنٹراکٹر کو ہدایت دی تھی۔ مقررہ میعاد ختم ہوچکی ہے۔ اس کے باوجود تعمیری کام انتہائی سست رفتاری کے ساتھ چل رہا ہے۔

مقامی عوام نے فلائی اوور کے دونوں جانب سڑک کو فوری تعمیر کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔ نیشنل ہائی وے کی مصروف ترین سڑک پر 24 گھنٹہ ہر قسم کی ٹرافک کا گزر ہوجاتا ہے۔ کرناٹک‘ آندھرا اور کیرالا جانے والی بسیں‘ لاریاں‘ موٹر گاڑیاں‘ اس سڑک سے گزرتی ہیں۔

اس کے علاوہ مقامی ٹرافک آٹو رکشا‘ موٹرسیکل پر لوگوں کو شہر سے شمس آباد ایرپورٹ‘ شاد نگر‘ کاٹے دھن انڈسٹریز اور اطراف کے علاقوں کو پہنچنے کے لئے یہی ایک واحد راستہ ہے۔

حکومت‘ اعلیٰ عہدیداروں اور عوامی نمائندوں کو عوام کی اس تکلیف کو دور کرنے کے لئے فوری متبادل انتظامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ورنہ آئندہ ماہ موسم بارش کا آغاز ہونے والا ہے۔ ایسا نہ ہو کہ بارش کی وجہ سے عوام کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوجائے۔