دہلی

سپریم کورٹ کے ریمارکس پر تنقید، درست: اٹارنی جنرل

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی 2 رکنی بنچ نے بی جے پی کی معطل ترجمان نپور شرما کے کیس کی سماعت کے دوران یہ زبانی تبصرہ کیا تھا کہ ملک میں جو بھی واقعات پیش آرہے ہیں ان کے لئے نپور شرما ہی تنہا ذمہ دار ہے۔

نئی دہلی: اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے نپورشرما کے بارے میں سپریم کورٹ کے تبصرہ پر تنقید کرنے والے ایک سابق جج اور 2 وکیلوں کے ریمارکس کو حق بجانب قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف تحقیر عدالت کی کارروائی نہیں ہوسکتی۔

 ایک وکیل سی آر جیہ سوکن نے دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج ایس این دھنگڑا‘ ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل امن لیکھی اور سینئر ایڈوکیٹ کے راما کمار کے خلاف تحقیر عدالت کیس کا مطالبہ کیا تھا۔ قانون کے مطابق اس کے لئے اٹارنی جنرل کی اجازت حاصل کرنا لازمی ہے۔ اٹارنی جنرل نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے بے شمار فیصلوں میں کہا ہے کہ عدالتی کارروائی پر منصفانہ اور واجبی تنقید‘ تحقیر عدالت متصور نہیں ہوگی۔

 ان تینوں افراد کا تبصرہ توہین آمیز نہیں تھا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی 2 رکنی بنچ نے بی جے پی کی معطل ترجمان نپور شرما کے کیس کی سماعت کے دوران یہ زبانی تبصرہ کیا تھا کہ ملک میں جو بھی واقعات پیش آرہے ہیں ان کے لئے نپور شرما ہی تنہا ذمہ دار ہے۔

 کئی سابق ججس بشمول ایس این دھنگڑا اور سابق فوجی عہدیداروں نے بھی اس تبصرہ پر تنقید کی تھی۔ ایڈوکیٹ جیہ سوکن نے ایک سابق جج اور 2 وکلاء کے بارے میں اٹارنی جنرل کو تحریر کردہ اپنے مکتوب میں کہا تھا کہ ان تینوں نے سپریم کورٹ کی توہین کی ہے۔

 اور نہ صرف عدالت عظمیٰ کی دیانتداری پر بہتان تراشی کی ہے بلکہ کی سب سے بڑی عدالت کو اسکینڈل میں گھسیٹنے کی کوشش کی ہے تاہم اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آپ نے اپنے مکتوب میں جن 3  افراد کا ذکر کیا ہے ان کے بارے میں میں مطمئن نہیں ہوں کہ ان کی تنقید تحقیر کی نیت سے یا انصاف رسانی سے محروم کرنے کی کوشش تھی یا پھر عدلیہ کی شبیہ کو متاثر کرنے کی دانستہ یا محرکات پر مبنی کوشش تھی۔