مشرق وسطیٰ

شام میں داعش کے سربراہ کو ہلاک کرنے کا دعویٰ: ترک صدر طیب اردغان

شام میں ایک کارروائی کے دوران ترکیہ کی فورسس نے داعش کے قائد کو ہلاک کردیا۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے اتوار کو دیرگئے یہ بات بتائی۔

انقرہ: شام میں ایک کارروائی کے دوران ترکیہ کی فورسس نے داعش کے قائد کو ہلاک کردیا۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے اتوار کو دیرگئے یہ بات بتائی۔

انہوں نے ایک انٹرویومیں ٹی آر ٹی ٹرک ٹیلی ویژن کو بتایا کہ داعش قائد اس کا خفیہ نام ابوحسین القریشی تھا وہ ہفتہ کو ہوئے حملہ میں ہلاک ہوگیا۔ انہوں نے بتایا کہ مدت طویل سے ترکیہ کی انٹلی ایجنسی ایم آئی ٹی‘ اس پر نظر رکھ رہی تھی۔

اردغان نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ہم بلاامتیاز کے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ شامی سرحد پر ترکیہ نے داعش اور کرد گروپ کے خلاف متعدد کارروائیاں کرتے ہوئے مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار یا ہلاک کردیا۔ اس ملک کا شمالی شام کے بڑے علاقوں پر کنٹرول ہے۔

اس سے قبل ترکیہ شام سرحد سے کرد گروپس کو نکال باہر کرنے کیلئے سلسلہ وار حملے کئے گئے تھے۔ اکتوبر میں عسکریت پسند گروپ کا سابقہ سربراہ ہلاک ہوا تھا جس کے بعد ابوحسین القریشی کو اس کا قائد مقرر کیاگیا تھا۔

داعش کے ترجمان نے اسے ایک تجربہ کار سپاہی اور داعش کا ایک وفادار سپوت قرار دیاتھا۔ اس نے ایک ایسے وقت داعش کی قیادت اختیار کی تھی جس میں انتہا پسند گروپ کا کنٹرول اس علاقہ سے ختم ہوگیاتھا جہاں عراق اور شام میں اس کا کنٹرول تھا‘ تاہم وہ دوبارہ سراٹھانے کی کوشش کررہا تھا اور خفیہ یونٹس دونوں ممالک نے ہلاکت خیز حملے کررہے تھے۔

داعش کے بانی ابوبکر البغدادی کا امریکی فورسس نے اکتوبر 2019 میں شمال مغربی شام میں دھاوے کے دوران پتہ لگایا تھا۔ اس کا جانشین ابوابراہیم الہاشمی القریشی فروری 2022 میں ممالک دھاوے میں ہلاک ہوا تھا جس کے بعد ابوالحسن الہاشمی القریشی اس کا قائم مقام بناتھا جو امریکی فوج کی بموجب شام کے جنوبی صوبہ دارا میں شامی باغیوں کی کارروائی میں وسط اکتوبر میں ہلاک ہوا تھا۔

تقریباً ایک دہے قبل داعش نے القاعدہ سے علٰحدگی اختیار کرلی تھی اور بعد ازاں شام کے شمالی اور مشرقی وسیع علاقوں اور عراق کے شمالی و مغربی علاقوں پر اپنے کنٹرول سے تنظیم محروم ہوگئی تھی۔ 2014 میں انتہا پسندوں نے اپنے نام نہاد خلافت کا اعلان کیا تھا جس کے نتیجہ میں عالمی سطح پر اس کے حامی پیدا ہوگئے تھے۔

بعد ازاں ان کے مبینہ حملوں میں جو ساری دنیا میں ہوئے ہیں جس میں سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ بعد ازاں مختلف سمتوں سے ان پر حملہ ہوا۔ مارچ 2019 میں امریکی تائیدی جنگجوؤں عراق کی سرحد پر واقع شام کے مشرقی صوبے دیر ایزور کے ایک علاقہ پر کنٹرول سے محروم ہوگئے تھے جبکہ امریکی شامی جنگجوؤں نے اس پر قبضہ کرلیا تھا۔