جموں و کشمیر

عبید نذیر:سائیکل شیئرنگ سہولت شروع کرنے والا کشمیری نوجوان

سری نگر کے بمنہ سے تعلق رکھنے والے ایک 25 سالہ انجینئر نے سائیکلنگ میں اپنی دلچسپی کو کاروباری ادارے میں تبدیل کرکے اس کو باقاعدہ ایک پیشے کے بطور اختیار کیا ہے۔

سری نگر: وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے تعلیم یافتہ نوجوان جہاں کھیل کود و دیگر شعبہ ہائے حیات جیسے سول سروسز وغیرہ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں وہیں انٹراپرونیورشپ کے شعبے میں بھی نئے نئے تجربات سر انجام دے کر نہ صرف لوگوں کو سہولیات فراہم کر رہے ہیں بلکہ اپنے اور دوسرے بے روز گار تعلیم یافتہ نوجوانوں کے روز گار کی سبیل بھی کرتے ہیں۔

سری نگر کے بمنہ سے تعلق رکھنے والے ایک 25 سالہ انجینئر نے سائیکلنگ میں اپنی دلچسپی کو کاروباری ادارے میں تبدیل کرکے اس کو باقاعدہ ایک پیشے کے بطور اختیار کیا ہے۔

عبید نذیر نامی اس نوجوان، جنہوں نے سال گذشتہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سری نگر سے سال گذشتہ الیکٹرانک اور کمیونکیشن میں انجیئرنگ ڈگری حاصل کی ہے، نے لوگوں اور سیاحوں کی نقل و حمل کو کم خرچے پر یقینی بنانے کے لئے سائیکل کرایہ پر فراہم کر رہے ہیں۔

یہ وادی کشمیر میں اپنی نوعیت کی پہلی سروس اور انٹارپرونیور شپ ہے۔

ان کا کہنا ہے اس سے نہ صرف لوگ کم خرچے پر سفر کرتے ہیں بلکہ ماحولیات کے لئے بھی یہ سروس انتہائی سود مند ہے۔

موصوف نوجوان نے یو این آئی کے ساتھ اپنی گفتگو میں کہا کہ شہرہ آفاق جھیل ڈل کے بلوارڈ روڈ پر سائیکلنگ کے دوران ہی مجھے اس قسم کا خیال آیا۔

انہوں نے کہا: ’میں نے پہلے اس سروس کا آغاز بلوارڈ روڈ پر ہی کیا اور گھاٹ نمبر ایک پر میں نے آج آٹھ سائیکل لوگوں کو کرایہ پر دینے کے لئے دستیاب رکھے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا: ’میں اس سروس کو مزید توسیع دوں گا بلوارڈ روڈ پر مزید پوائنٹس پر یہ سروس دستیاب رکھی جائے گی اور اس کے بعد پوری سٹی میں اس سہولیت کو دستیاب رکھنے کا ارادہ ہے‘۔

عبید نذیر نے کہا کہ جس جگہ لوگوں یا سیاحوں کا زیادہ رش رہتا ہے وہیں یہ سہولیت دستیاب رکھی جائے گی۔

انہوں نے کہا: ’اس سہولیت سے صرف لوگوں کی کم خرچے پر نقل و حمل ہی یقینی نہیں بن جائے گی بلکہ یہ ماحولیات کے لئے بھی بہت سود مند ثابت ہوگی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ جن کو یہ سہولیت درکار ہوتی ہے انہیں اپنے آدھار کارڈ کا فوٹو سٹیٹ اور ایک فارم پُر کرنا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا: ’اس کے بعد وہ سائیکل لے جاسکتے ہیں اور واپس آکر فی منٹ دو روپیے کے حساب سے پیسے جمع کرسکتے ہیں‘۔

موصوف نوجوان نے کہا کہ میں نے ایک عملے کو یہ سروس فراہم کر نے کے لئے رکھا اور کاروبار میں وسعت کے ساتھ مزید نفری کو میں رکھوں گا۔

انہوں نے کہا کہ میں مرکزی حکومت سے اس سلسلے میں ایک سرٹیکیٹ بھی حاصل کی ہے۔