غزہ میں بے بس ولاچار لوگ آتی جاتی ایمبولینس کو ننھی لاشیں تھما رہے ہیں
اسرائیلی جارحیت سات دن میں 724 بچوں کی زندگیاں نگل گئی، غزہ میں بے بس ولاچار لوگ آتی جاتی ایمبولینس کو ننھی لاشیں تھما رہے ہیں۔

غزہ : اسرائیلی جارحیت سات دن میں 724 بچوں کی زندگیاں نگل گئی، غزہ میں بے بس ولاچار لوگ آتی جاتی ایمبولینس کو ننھی لاشیں تھما رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ننھے فلسطینی بھی اسرائیل کی جہنم سے گزر کرجنت میں ہونے لگے، صہیونی جارحیت نے غزہ میں 7 دن میں 724 بچوں کی زندگیاں نگل لیں۔
کسی کی ننھی بیٹی سالگرہ سے پہلے شہید ہوئی، توکہیں نومولود ملبے تلےماراگیا،غزہ میں بے بس ولاچار لوگ آتی جاتی ایمبولینس کو ننھی لاشیں تھما رہے ہیں۔
ایک دن بعد فلسطینی کی بیٹی کی سالگرہ تھی اور تحفہ ملنےسے پہلے اس کو اسرائیلی بمباری سے موت مل گئی، یہ باپ پوچھ رہا ہے کہ اب میں تحفے کا کیا کروں گا؟
اقوام متحدہ کا صحافی ایمبولنس میں جارہا تھا، جب اس کو روکا گیا روکنے والوں نے اس کی گود میں نومولود بچےکی لاش تھمائی کہ اس کو اسپتال لے جاؤ، ہم اس کے ماں باپ کی لاشیں ڈھونڈ کر لاتے ہیں، اس موقع پر صحافی اپنے جذبات پرقابونہ رکھ سکاْ۔
الشفا اسپتال کا ڈاکٹر بھی کرب سے گزررہا ہے، اس کے سامنے بیٹے کی لاش لائی گئی ہے، جو گھروالوں سمیت اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنا ہے، اس کو ابھی اپنے زخمی گھر والوں کا علاج کرنا پڑا۔
غزہ میں عمارتوں کا ملبہ لاشیں اگل رہا ہے ، اسرائیلی بمباری نے فلسطینیوں کے گھروں کو قبروں میں تبدیل کردیا ہے اور مرنے والوں میں بڑی تعداد معصوم بچوں کی ہے۔
دوسری جانب رہائشی علاقوں میں جاری آپریشن میں اسرائیلی فوج بچوں کو بھی گرفتار کررہی ہے، تیرہ سے سترہ سال کے متعدد بچے اسرائیل کی قید میں ہیں، جن کو ممکنہ طور پرحماس سے قیدیوں کے تبادلے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی چالیس فیصد آبادی پندرہ سال سے کم عمر بچوں پر مشتمل ہے، اسرائیل کی کسی بھی جارحیت کا سب سے زیادہ نشانہ فلسطینی بچے بنتے ہیں۔