مشرق وسطیٰ

مسئلہ فلسطین کے حل کی کوشش کی جائے، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور

جنرل اسمبلی نے اسرائیل سے اپیل کی کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو سختی سے پورا کرے اور ان قوانین کے خلاف اپنے تمام اقدامات بند کرے۔

نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے کوششیں کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

چہارشنبہ کو منظور ہونے والی قرارداد میں مشرق وسطیٰ میں جامع، منصفانہ اور دیرپا امن کے قیام اور اسرائیلی قبضے کو بلا تاخیر اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کی بنیاد پر ختم کرنے کی اسمبلی کی اپیل کا اعادہ کیا گیا اور دونوں ممالک کی پالیسی کی مکمل حمایت کرنے کی تصدیق کی گئی۔

 جنرل اسمبلی نے مشرق وسطیٰ کے امن عمل کے لیے تمام موضوعات پر قابل اعتماد مذاکرات شروع کرنے کے لیے اجتماعی کوششیں فوری طور پر شروع کرنے اور حتمی، منصفانہ، پائیدار اور جامع امن تصفیہ کے حصول کے لیے فریقین کی کوششوں میں تیزی لانے کی اپیل کی گئی۔

اس نے اس معاہدے کو آگے بڑھانے اور تیز کرنے کے لیے مناسب وقت پر روس میں ایک بین الاقوامی کانفرنس بلانے کی بھی اپیل کی۔ قرارداد میں دونوں فریقوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ذمہ داری سے کام کریں تاکہ منفی رجحانات کو ختم کیا جا سکے اور ایک قابل اعتماد سیاسی منظر نامے اور امن کی کوششوں میں پیشرفت کے لیے ضروری ماحول پیدا کیا جا سکے۔

جنرل اسمبلی نے اسرائیل سے اپیل کی کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو سختی سے پورا کرے اور ان قوانین کے خلاف اپنے تمام اقدامات بند کرے جن میں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں یکطرفہ کارروائیوں سمیت جن کا مقصد علاقے کی آبادی کی ساخت، نوعیت اور حیثیت کو تبدیل کرنا ہے۔

 اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تمام قسم کے تشدد بشمول فوجی حملوں، دہشت گردی کی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ اشتعال انگیزی کی تمام کارروائیوں کے فوری اور مکمل خاتمے پر زور دیا گیا۔

 جنرل اسمبلی کی قرارداد میں مشرقی یروشلم سمیت 1967 میں اسرائیل کے قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں کی واپسی کی اپیل کی گئی۔ فلسطینی عوام کو ناگزیر حقوق، بنیادی طور پر حق خودارادیت اور ایک آزاد ریاست کا حق دینے اور فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلے کے مناسب حل کی بات کی گئی۔

ساتھ ہی تمام ممالک اور اقوام متحدہ سے درخواست کی گئی کہ وہ فلسطینیوں اور فلسطینی حکومت کی اقتصادی، انسانی اور تکنیکی مدد جاری رکھیں اور اس میں تیزی لائیں جس سے اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقوں میں سنگین انسانی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے تاکہ فلسطینی معیشت اور انفراسٹرکچر بحال ہو سکے۔

جنرل اسمبلی کی اس قرارداد کے حق میں 153 اور مخالفت میں 09 ووٹ پڑے۔ جبکہ 10 ارکان غیر جانبدار رہے۔