مسجد میں نماز جنازہ اور حرمین شریفین
حرم مکی میں نماز جنازہ مسجد کے اندر کعبۃ اللہ کے قریب ہوتی ہے اور مسجد نبوی میں غالباً جنازہ باہر ہوتا ہے اور نماز پڑھنے والے اندر ہوتے ہیں،حرمین شریفین میں انتظامی اعتبار سے یہ بات دشوار ہوتی ہے کہ جنازہ باہر رکھا جائے اور سارے لوگ باہر جاکر نماز پڑھیں، یہ ایک عذر ہے،
سوال:- حرم شریف اور مسجد نبوی میں نماز جنازہ کے لئے جنازہ کہاں رکھا جاتا ہے اور کیا مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا مکروہ تحریمی ہے ؟ بعض مساجد میں نماز کے ہال کافی بڑے ہیں، اس کے علاوہ کوئی جگہ نہیں ہے، نماز جنازہ کہاں پڑھی جائے ؟ تفصیل سے جواب دیں۔ (محمد سیف اللہ، دلسکھ نگر)
جواب: – حرم مکی میں نماز جنازہ مسجد کے اندر کعبۃ اللہ کے قریب ہوتی ہے اور مسجد نبوی میں غالباً جنازہ باہر ہوتا ہے اور نماز پڑھنے والے اندر ہوتے ہیں،حرمین شریفین میں انتظامی اعتبار سے یہ بات دشوار ہوتی ہے کہ جنازہ باہر رکھا جائے اور سارے لوگ باہر جاکر نماز پڑھیں، یہ ایک عذر ہے،
احناف کے یہاں اگرچہ مسجد میں نماز جنازہ ایک قول کے مطابق مکروہ تحریمی اور دوسرے قول کے مطابق مکروہ تنزیہی ہے، علامہ حصکفی ؒوغیرہ نے مکروہ تحریمی ہونے کو ترجیح دیا ہے اور علامہ ابن ہمام اور بعض لوگوں نے مکروہ تنزیہی ہونے کو، (درمختار مع الدر: ۲؍ ۱۲۶)
لیکن اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ عذر کی بنا پر مسجد کے اندر بھی نماز جنازہ پڑھی جاسکتی ہے: ’’ إنما تکرہ فی المسجد بلا عذر فإن کان فلا ‘‘ علامہ شامیؒ نے اس کے آگے عذر کی صورتوں کو بیان کرتے ہوئے جگہ کی تنگی کو بھی عذر میں شامل کیا ہے، (ردالمحتار: ۲؍ ۱۲۹)
اس کے علاوہ سعودی عرب کے اہل علم اور حرمین شریفین کے ائمہ عام طورپر حنبلی المسلک ہیں اور ائمہ اربعہ میں سے امام احمدؒ اور امام شافعیؒ کے نزدیک مسجد میں نماز جنازہ مکروہ نہیں ہے، (دیکھئے: الفقہ الاسلامی وادلتہ: ۲؍۶۲)
آپ نے جو صورت دریافت کی ہے، اگر وہاں مسجد سے باہر نماز جنازہ کے لئے جگہ میسر نہیں ہے تومسجد میں بھی نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔