دہلی

یاسین ملک سے جرح کیلئے جیل میں عدالت قائم کرنے کی تجویز

جسٹس ابھے ایس۔ اوکا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں اجمل قصاب کا بھی منصفانہ ٹرائل کیا گیا۔ ہائی کورٹ میں اپنا کیس پیش کرنے کے لیے ایک وکیل مقرر کیا گیا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک سے جموں کی عدالت کے سامنے جسمانی طور پر جرح کرنے کے لیے جیل میں ایک عدالت قائم کرنے کا مشورہ دیا اور مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سے اس معاملے کی جانچ کے حوالے سے متبادل تلاش کرنے کی ہدایت دی ہے۔

متعلقہ خبریں
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
یٰسین ملک سزائے موت کیس، سماعت سے ہائیکورٹ جج نے علیحدگی اختیار کرلی
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے
کشمیر اسمبلی میں 5 ارکان کی نامزدگی سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار

جسٹس ابھے ایس۔ اوکا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں اجمل قصاب کا بھی منصفانہ ٹرائل کیا گیا۔ ہائی کورٹ میں اپنا کیس پیش کرنے کے لیے ایک وکیل مقرر کیا گیا۔

جموں کی ایک عدالت نے ملک کو 1989 میں ہندوستانی فضائیہ کے چار اہلکاروں کے قتل اور مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کے اغوا سے متعلق گواہوں کی جرح کے لیے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ ملک دہشت گردی کی مالی معاونت کے ایک کیس میں مجرم قرار پانے کے بعد دہلی کی تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

سی بی آئی نے ملک کو جموں و کشمیر لے جانے کے حکم کی مخالفت کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سی بی آئی کی جانب سے بنچ کے سامنے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ ملک اکثر پاکستان کا سفر کرتے رہے ہیں۔ وہ حافظ سعید کے ساتھ اسٹیج شیئر کرتے رہے ہیں۔

مسٹر مہتا نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ وہ (ملک) ’’صرف دہشت گرد نہیں ہیں‘‘ اور ’’ایسے معاملات میں قواعد کے مطابق نہیں چل سکتے‘‘۔

ملک نے کیس میں گواہوں پر جرح کے لیے جسمانی طور پر حاضر ہونے کی اجازت طلب کی۔سپریم کورٹ نے کہا کہ ویڈیو کانفرنس پر کسی سے بھی جرح نہیں کی جاتی ہے۔

مسٹر مہتا نے دلیل دی کہ عدالت نے کہا تھا کہ ملک کو اس معاملے میں جسمانی طور پر پیش ہونے کی اجازت دینا مناسب نہیں ہے۔

بنچ نے کنیکٹیویٹی کے مسئلہ کا حوالہ دیا۔سالیسٹر جنرل نے اپنی طرف سے واضح کیا کہ اگر وہ اس بات پر قائم رہے کہ وہ ذاتی طور پر جرح کرنا چاہتے ہیں تو مقدمے کو منتقل کیا جا سکتا ہے۔

بنچ کے سامنے مسٹر مہتا نے ملک اور اقوام متحدہ کے ممنوعہ دہشت گرد حافظ سعید کی ایک تصویر دکھائی جو اسٹیج پر تھے۔بنچ نے مسٹر مہتا سے پوچھاکہ "آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ اگر کوئی فریق یا ملزم، جو ذاتی طور پر پیش ہو رہا ہے، جرح کرنا چاہتا ہے، تو اسے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی؟”

مسٹر مہتا نے کہاکہ ”یہ اس کی چال تھی۔ ہم عدالت کے سامنے کچھ حل بھی فراہم کر سکتے ہیں۔بنچ نے ان سے کہا کہ وہ ہدایات لیں کہ کیس میں کتنے گواہ ہیں۔

مسٹر مہتا نے بنچ پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں ملک اور سعید کی تصاویر ایک ساتھ دیکھیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک پاکستان جاتے تھے۔سپریم کورٹ اس معاملے میں اگلی سماعت 28 نومبر کو کرے گی۔