شمالی بھارت

مسلم مخالف بیان بازی۔ نرسنگھانند کے خلاف کیس

متنازعہ سوامی یتی نرسنگھانند‘ اکھل بھارت ہندو مہا سبھا کی ایک عہدیدار اور اس کے شوہر کے خلاف پولیس نے ایک مخصوص فرقہ کے تعلق سے اشتعال انگیز بیان بازی پر کیس درج کیا ہے۔

علی گڑھ: متنازعہ سوامی یتی نرسنگھانند‘ اکھل بھارت ہندو مہا سبھا کی ایک عہدیدار اور اس کے شوہر کے خلاف پولیس نے ایک مخصوص فرقہ کے تعلق سے اشتعال انگیز بیان بازی پر کیس درج کیا ہے۔

ایک پولیس عہدیدار نے پیر کے دن یہ بات بتائی۔ اترپردیش کے غازی آباد کے ڈاسنا دیوی مندر کے صدر پجاری‘ ہندو مہا سبھا کی قومی جنرل سکریٹری پوجا شکن پانڈے اور اس کے شوہر اشوک پانڈے نے علی گڑھ میں اتوا رکی رات ایک مذہبی پروگرام میں مبینہ اشتعال انگیز بیان بازی کی تھی۔

https://twitter.com/mhassanism/status/1571632929826295808?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1571632929826295808%7Ctwgr%5Eeacb07a85ea4dc6525e39864a26e4af8e95022aa%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fscroll.in%2Flatest%2F1033148%2Fyati-narsinghanand-booked-for-saying-madrassas-aligarh-muslim-university-should-be-blown-up

سپرنٹنڈنٹ پولیس(سٹی) کلدیپ سنگھ گناوت نے میڈیا نمائندوں سے کہا کہ یہ پروگرام بغیر اجازت منعقد ہوا تھا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کلپ میں نرسنگھانند کو قرآن کے خلاف بولتے سنا جاسکتا ہے۔ اس نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور دینی مدارس کے خلاف بھی اشتعال انگیزی کی۔

اسے یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ایسے اداروں کو ڈھادینا چاہئے۔ مسلم یوتھ لیڈرس کی بڑی تعداد بشمول سابق اے ایم یو اسٹوڈنٹس یونین لیڈرس نے تینوں پر الزام عائد کیا کہ ان لوگوں نے فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے کی دانستہ کوشش کی۔ انہوں نے تینوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔