شمالی بھارت

ممتاز عالم دین مولانا کلیم صدیقی 590 دن کے بعد جیل سے رہا

ممتاز عالم دین مولانا کلیم صدیقی جنہیں انسداد تبدیلی مذہب کے ظالمانہ قانون کے تحت قید کردیا گیا تھا، 590 دن کے بعد آج جیل سے رہا ہوئے۔

پریاگ راج: ممتاز عالم دین مولانا کلیم صدیقی جنہیں انسداد تبدیلی مذہب کے ظالمانہ قانون کے تحت قید کردیا گیا تھا، 590 دن کے بعد آج جیل سے رہا ہوئے۔

متعلقہ خبریں
سنبھل جامع مسجد کی آہک پاشی میں کیا برائی ہے؟: الٰہ آباد ہائی کورٹ
حیدرآبادی اسلامک اسکالر کو ملائشیا کا قومی ایوارڈ
مولانا کلیم صدیقی پر کیس کی سماعت میں تاخیر کا الزام
سنبھل فساد عدالتی کمیشن کا کل دورہ
بہرائچ تشدد، فوری کارروائی کی جائے: پرینکا گاندھی

الہ باد ہائی کورٹ نے ایک ماہ قبل انہیں انسداد تبدیلی مذہب کیس میں ضمانت منظور کی تھی۔ اترپردیش کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے انہیں 21 ستمبر 2021 کو گرفتار کیا تھا۔

صدیقی مغربی اترپردیش کے ممتاز عالم دین اور گلوبل پیس سنٹر اور جامعہ امام ولی اللہ ٹرسٹ کے صدر ہیں۔ اسی ظالمانہ انسداد تبدیلی مذہب قانون کے تحت زائداز 12 مسلمان بشمول 2 علماء محمد عمرگوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی جیل میں قید ہیں۔

اترپردیش اے ٹی ایس نے دعویٰ کیا تھا کہ اُس نے گزشتہ سال غیرقانونی تبدیلی مذہب ریاکٹ کو بے نقاب کیا ہے جو محمد عمر گوتم اور مولانا کلیم صدیقی کی رہنمائی میں چلایا جارہا تھا جو جبری تبدیلی مذہب کے لئے نفسیاتی دباؤ کا استعمال کررہے تھے۔

انہوں نے اسلامک اسٹیٹ قائم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور انہیں تبدیلی مذہب کے لئے مختلف ممالک سے فنڈس وصول ہورہے تھے۔

ان کی گرفتاری کے فوری بعد کئی ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی اور سماجی قائدین و کارکنوں نے کہا تھا کہ ان کی حراست سے ہر مرحلہ پر مولانا کلیم صدیقی کے دستوری حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق صدر نشین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے کہا تھا کہ مولانا کلیم صدیقی کا قصور یہ ہے کہ وہ دستور میں یقین رکھتے ہیں جو انہیں اپنے مذہب پر عمل کرنے اور اس کا پرچار کرنے کا حق دیتا ہے۔