تلنگانہ

باغی کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی کو کانگریس اعلیٰ قیادت کا واضح پیغام

کانگریس قیادت نے واضح کردیا کہ تلنگانہ کے رکن اسمبلی کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی فیصلہ کریں کہ وہ پارٹی میں برقرار رہنا چاہتے ہیں یا پھر پارٹی چھوڑنا چاہتے ہیں۔

حیدرآباد: کانگریس قیادت نے واضح کردیا کہ تلنگانہ کے رکن اسمبلی کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی فیصلہ کریں کہ وہ پارٹی میں برقرار رہنا چاہتے ہیں یا پھر پارٹی چھوڑنا چاہتے ہیں۔

پارٹی اور اس کی قیادت کے خلاف باغی رکن اسمبلی کے ریمارکس کا سخت نوٹ لیتے ہوئے اعلیٰ قائدین نے فیصلہ کیا کہ اگر وہ پارٹی میں برقرار رہتے ہیں تو انہیں مستحقہ احترام ملے گا، اگر وہ پارٹی چھوڑتے ہیں تو پھر تنظیم انہیں (ضمنی انتخاب میں) شکست دے گی۔

چند دن قبل مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ان کی ملاقات کے بعد سے راج گوپال ریڈی نے کانگریس پر تنقیدوں کا سلسلہ شروع کردیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں صرف بی جے پی ہی تلنگانہ راشٹریہ سمیتی (ٹی آر ایس) کوشکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ای ڈی نے طلب کیا ہے تو پارٹی قائدین سونیا گاندھی اورراہول گاندھی کو اس کے سامنے پیش ہونا چاہیے۔ کانگریس کے کئی قائدین کی جانب سے باغی رکن اسمبلی کے خلاف کارروائی کے بڑھتے مطالبے کے درمیان پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے چہارشنبہ کی رات نئی دہلی میں پارٹی کے ریاستی قائدین کے ساتھ میٹنگ کی۔

کانگریس کے ذرائع کے مطابق تلنگانہ میں پارٹی کے انچارج مانکیم ٹیگور، تلنگانہ کے ریاستی کانگریس صدر اے ریونت ریڈی، کانگریس مقننہ پارٹی (سی ایل پی) کے لیڈر ملو بھٹی وکرامارکا اور ایم پی اتم کمار ریڈی نے میٹنگ میں شرکت کی۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگر راجگوپال ریڈی کانگریس میں برقرار رہنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو انہیں ان کا مستحقہ احترام ملے گا تاہم اگر وہ پارٹی چھوڑنا چاہتے ہیں تو پارٹی‘ انہیں شکست دینے تمام اقدامات کرے گی۔

اگرچیکہ رکن اسمبلی‘ پارٹی پر تلخ حملے کررہے ہیں مگر قیادت‘ اس حقیقت کے پیش نظر اسے محتاط انداز میں سنبھال رہی ہے کہ ان کے بھائی کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی پارٹی کے ایم پی ہیں۔ پارٹی نے باغی رکن اسمبلی کو منانے سی ایل پی لیڈر کو بھی روانہ کیا تھا۔

یہ ملاقات پیر کو تین گھنٹوں سے زائد وقت تک جاری رہی، مگر راج گوپال ریڈی کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے باغی رکن اسمبلی نے الزام عائد کیا کہ کانگریس میں ایسا کوئی قائد نہیں ہے جس نے علاحدہ ریاست تلنگانہ کی تحریک میں حصہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ فوجداری مقدمات کا سامنا کرنے والوں کو پارٹی میں اہم عہدے دیے گئے ہیں۔ رکن اسمبلی نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ بی جے پی‘ریاست میں طاقتور ہورہی ہے۔ راجگوپال نے قبل ازیں بی جے پی میں عنقریب شامل ہونے کا اشارہ دیا تھا۔ منوگوڑہ حلقہ سے رکن اسمبلی نے کہا کہ صرف بی جے پی ہی حکمراں ٹی آر ایس کو شکست دے سکتی ہے۔

کانگریس لیڈر نے یہ بھی کہا کہ وفاداریاں تبدیل کرنا تاریخی ضرورت ہے۔ انہو ں نے میڈیا نمائندوں سے کہا کہ ان کا احساس ہے کہ دوسری پارٹی میں جانے کا وقت آگیا ہے۔ کانگریس رکن اسمبلی نے کہا کہ اگر منوگوڑہ کے عوام چاہیں تو حلقہ میں ضمنی انتخاب ہوگا۔

رکن اسمبلی نے کہا کہ کانگریس قیادت نے کچھ غلط فیصلے جس سے پارٹی کمزور ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی‘ ٹی آر ایس سے مقابلہ کرنے کے موقف میں نہیں ہے۔ تلنگانہ کانگریس کے صدر اے ریونت ریڈی کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ وہ جیل جانے والوں کے ماتحت کام نہیں کرسکتے۔

راجگوپال ریڈی اور ان کے برادر کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی‘ گزشتہ سال ریونت ریڈی کو پارٹی کا صدر بنانے پر کھلے عام تنقید کی تھی۔ اگرچیکہ وینکٹ ریڈی نے ریونت ریڈی سے صلح کرلی، مگر ان کے بھائی ریاستی صدر کے کٹر ناقد بنے رہے۔

a3w
a3w