نوح میں مذہبی جلوس کے شرکاء کو ہتھیار کس نے دئیے؟ مرکزی وزیر اندرجیت کا سوال
گروگرام کے رکن پارلیمنٹ اور مرکزی مملکتی وزیر راؤ اندرجیت سنگھ نے کہاکہ دونوں طرف اشتعال انگیزی کے نتیجہ میں ہریانہ کے ضلع نوح میں تشدد رونما ہوا۔
گروگرام: گروگرام کے رکن پارلیمنٹ اور مرکزی مملکتی وزیر راؤ اندرجیت سنگھ نے کہاکہ دونوں طرف اشتعال انگیزی کے نتیجہ میں ہریانہ کے ضلع نوح میں تشدد رونما ہوا۔
اُنہوں نے کہاکہ یہ صحیح نہیں ہے کہ کسی مذہبی جلوس میں اُس کے شرکاء تلواریں اور لاٹھیاں لے کر چلیں۔ اُنہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ان لوگوں کو جلوس میں لے جانے کیلئے ہتھیار کس نے دئیے؟ کیا جلوس میں کوئی تلوار لیکر جاتا ہے؟ لاٹھی ڈنڈے لیکر جاتے ہیں؟ یہ غلط ہے۔
اِدھر سے بھی اشتعال انگیزی ہوئی ہے۔ اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ چند چھوٹے بچوں کے درمیان معمولی جھگڑا ہوا تھا اور اُنہوں نے ایک دوسرے پر پتھر پھینکے اور یہیں سے چنگاری بھڑک اُٹھی اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ تشدد کے شعلوں میں تبدیل ہوگئی۔
مرکزی وزیر نے مزید کہاکہ سوشل میڈیا بھی عوام میں منفی سوچ کو بڑھاوا دینے کا موجب بن رہا ہے۔ میں نے پولیس کو تشدد سے متعلق ویڈیوز کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ایسے ویڈیوز بھی دیکھے گئے جن میں کہا جارہا ہے کہ ہم مذہبی جلوس میں شرکت کرنے آرہے ہیں۔
تمہارا داماد آرہا ہے۔ اگر روک سکتے ہو تو روک لو۔ اُنہوں نے کہاکہ ایسے غیر ذمہ دارانہ ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کئے جائیں گے تو اس کے منفی اثرات مرتب ہونا لازمی ہے۔
اندرجیت سنگھ نے کہاکہ جس علاقہ میں تشدد ہوا وہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے جہاں تقسیم کے بعد سے آج تک یعنی 75 برسوں میں کبھی ایسے واقعات نہیں دیکھے گئے۔ تاہم اب یہ سب کیوں ہوا؟ میں سمجھتا ہوں کہ اس کیلئے سوشل میڈیا ذمہ دار ہے۔
اُنہوں نے گزشتہ سال گاؤ رکھشکوں کے ہاتھوں مویشیوں کے تاجر ناصر اور جنید کے قتل پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ اُنہوں نے کہاکہ اس واقعہ کے بعد ایک مخصوص فرقہ کے ذہنوں میں یہ تاثر بیٹھ گیا ہے کہ وہ لوگ مسلسل ظلم وستم کا شکار ہورہے ہیں۔