سوال:- کریم الدین کی شادی ایک دینی اجتماع میں ہوئی ، شادی سے پہلے مہر کی رقم گیارہ سو روپیہ مقرر ہوئی تھی ، اجتماع میں ایک ساتھ بہت سی شادیاں ہورہی تھیں ، ان میں اکثر لوگوں کا گیارہ ہزار مقرر تھا ،
قاضی صاحب نے غلطی سے کریم الدین کا نکاح بھی گیارہ ہزار مہر پر پڑھادیا ، کریم الدین اس کو گیارہ سو ہی سمجھا اور قبول کیا ، لڑکی جب مکان پر آئی تو کریم الدین نے اس مہر کا تذکرہ کیا ،
لڑکی نے کہا کہ وہاں غلطی سے ہوا ہے ، میرا تو وہی مہر ہے جو پہلے سے مقرر تھا ، شادی کے فارم پر بھی گیارہ سو ہی درج ہے، اس صورت حال میں کریم الدین کے ذمہ کتنا مہر لازم ہے ؟ (تبسم، کریم نگر)
جواب:- مہر میں در اصل اسی مقدار کا اعتبار ہوتا ہے جو نکاح کے وقت طے پائی ہے ، اگر غلطی سے بھی نکاح کے وقت گیارہ ہزار روپیہ کہہ دیا گیا اور شوہر نے قبول کرلیا تو وہی مہر اس کے ذمہ لازم ہوگا ، (ردالمحتار: ۴؍۱۶۹) ؛
البتہ بعد میں نکاح نامہ پر گیارہ سو کا اندراج اور زوجہ کا گیارہ سو روپیہ مہر تسلیم کرنا گویا کہ زوجہ کا گیارہ سو کے علاوہ مہر مقررہ کی بقیہ رقم معاف کردینا ہے اور زوجہ کا اپنی مرضی سے مہر مقررہ کا کچھ حصہ معاف کردینا درست ہے ، (فتاویٰ ہندیہ: ۱؍۳۱۳) اس لئے مہر گیارہ سو روپیہ ہی سمجھا جائے گا ۔